کراچی (اسد ابن حسن) ایف آئی اے سائبر کرائم کی تاریخ میں ایک انوکھی پوسٹنگ موضوع بحث ہے۔ پیکا قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک جونیئر پولیس ڈی ایس پی ہاشم محمود کو تین برس کے لیے ایف ائی اے میں ڈپپیوٹیشن پر لایا گیا، اسی دن اس کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا عہدہ دے کر گجرانوالہ سائبر کرائم میں تعینات کر دیا گیا اور کچھ ہی گھنٹوں بعد اس اہم سرکل کا قائم مقام سربراہ مقرر کر دیا گیا۔ پیکا قوانین کے مطابق سائبر کرائم سرکل کا سربراہ لازمی طور پر أئی ٹی گریجویٹ، لاء گریجویٹ یا فارنسک ایکسپرٹ ہونا لازم ہے۔ سربراہ کم از کم ایس پی رینک کا ہونا چاہیے۔ مگر مذکورہ پوسٹنگ میں یہ تمام شرائط نظر انداز کر دی گئیں۔ مذکورہ نوٹیفکیشن ڈپٹی ڈائریکٹر ایچ ار ایم صائم سلطان نے ڈائریکٹر جنرل کی منظوری سے جاری کیا۔ اس حوالے سے ہاشم محمود سےمتعدد بار رابطہ کیا گیا مگر وہ کالیں منقتع کرتا رہا، نہ کال بیک کی۔ جس پر مندرجہ بالا اعتراضات کا تحریری میسج بھیجا گیا جس پر اس نے جواب دیا "تم مجھے جانتے نہیں ہو"، سوالات کے جوابات نہیں دیے۔ اسی حوالے سے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل جان محمد اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل گجرانوالہ عبدالقادر قدیر سے بھی رابطے کیے گئے مگر دونوں افسران نے بھی فون اٹینڈ کرنے سے گریز کیا۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر لاہور جس کی ماتحتی میں وہ کام کریگا ان کا کہنا تھا کہ اس نے اب تک جوائننگ نہیں دی ہے۔