اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) حکومتی عہدیدار اس وقت بینکوں کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ 1240 ارب روپے کے قرض کے لیے ٹرم شیٹ کو حتمی شکل دی جا سکے، جو کہ گردشی قرض کی موجودہ رقم کو حل کرنے کے لیے لیا جائے گا، جو اس وقت 2381ارب روپے کے قریب ہے، جیساکہ ڈسکاؤنٹ ریٹ22فیصد سے گھٹ کر12فیصد ہو گیا ہے۔ پیشرفت سے آگاہ اعلیٰ حکام نے بتایا کہ آنے والے وقت میں، ڈسکاؤنٹ ریٹ مزید نیچے جا سکتا ہے اور حکام اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور 1242 ارب روپے کا قرض حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ متعلقہ حکام بینکوں کے ساتھ مصروف ہیں اور آئی ایم ایف مشن کی آمد سے قبل ٹرم شیٹ کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور وزیر خزانہ بھی مذاکرات کا حصہ ہیں۔ حکومتی عہدیدار 7سال کے لیے6-7فیصد شرح سود پر1240ارب روپے کا قرض لینا چاہتے ہیں۔ تاہم بینک KIBOR 1کی شرح پر قرض دینا چاہتے ہیں۔ ٹرم شیٹ کو حتمی شکل دینے کے بعد حکومت 7سال کے لیے بینکوں سے قرضے لے گی جسے بجلی کے صارفین ٹیرف میں 3.23 روپے فی یونٹ کے موجودہ قرض ادائیگی سرچارج کے ذریعے واپس کریں گے۔ مزید اہم بات یہ ہے کہ حکام نے بتایا کہ 2400ارب روپے میں سے تقریباً 720 ارب روپے پہلے ہی 6آئی پی پیز کے ماضی کے واجبات کی ادائیگی سے طے پا چکے ہیں جن کے معاہدے ختم ہو چکے ہیں اور 15آئی پی پیز جن کے بجلی کی خریداری کے معاہدے ’ٹیک اینڈ پے‘ ماڈل پر سوئچ کیے گئے ہیں۔ حکام نے آئی پی پیز کے ساتھ 450 ارب روپے کی رقم طے کی ہے (جس میں سے 300 ارب روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے اور 150ارب روپے ایل پی ایس کی مد میں معاف کر دیے گئے ہیں) اور واپڈا کے 286ارب روپے کے واجبات بھی بغیر کسی سود کی ادائیگی کے طے پا گئے ہیں۔ اگر گردشی قرضہ حل ہو جاتا ہے تو اس سے پاور سیکٹر میں آسانی ہو گی جسے پرائیویٹ پاور مارکیٹ کے لیے کھولا جا رہا ہے اور ڈسکوز کی نجکاری کی جا رہی ہے۔ نومبر 2024تک پاور سیکٹر میں گردشی قرضوں کے بارے میں تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ملک کا گردشی قرضہ مالی سال 25کے جولائی تا نومبر کے دوران 12ارب روپے سے کم ہو کر2381ارب روپے ہو گیا ہے جو جون 2024میں 2393ارب روپے تھا۔