صوبائی حکومت کی ستھرا پنجاب مہم کچرا پنجاب مہم بن گئی، مہم پر اہل لاہور نے سوالات اٹھادیے ہیں۔
لاہور میں چند ایک علاقوں کے سوا بیشتر مقامات پر کچرا ہی کچرا ہے، گندے نالے بھی کوڑے سے اٹے پڑے ہیں، عوام گھر گھر کچرا اٹھانے والوں کی راہ تکتے رہتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ستھرا پنجاب مہم پاکستان کے دل لاہور کو بھی ستھرا نہ بنا سکی، شہریوں نے کہا کہ ستھرا پنجاب مہم کے دوران لاہور کے مختلف علاقوں میں کچرے کے ڈھیر نظر آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چائنا اسکیم، شاد باغ، ایل ڈے اے فلیٹس، ریلوے کالونی، چُنگی امرسدھو، کچا جیل روڈ، گجر کالونی، یوحنا آباد، فیروز پور روڈ اور ملحقہ آبادیوں میں کچرا بدستور موجود ہے۔
گندگی اور تعفن سے شہری پریشان اور کاروبار بری طرح متاثر ہے، ان کے علاقوں میں کوئی صفائی مہم نہیں، کچرا ویسے کا ویسا پڑا رہتا ہے، ان کے علاقے کوئی گھر سے کوئی کچرا نہیں اٹھاتا، وہ پیسے دے کر کچرا اٹھواتے ہیں۔
ذرائع کےمطابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے گھر گھر کچرا اٹھانے کی مہم شروع تو کی لیکن 3 ہزار رکشہ لوڈرز نہ ہونے کی وجہ یہ مہم بھی ادھوری رہ گئی۔
لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے ڈپٹی سی ای او ذوالقرنین حیدر کا کہنا ہے کہ کمپنی کے ورکر تو صفائی کرتے ہیں لیکن شہری صفائی کا خیال نہیں رکھتے، 70 یونین کونسلوں میں 700 رکشا لوڈرز کام کر رہے ہیں۔
ایل ڈبلیو ایم سی نے دعویٰ کیا کہ اندرون لاہور، سمن آباد، گلشن راوی، حبیب اللہ روڈ، گڑھی شاہو، ماڈل ٹاؤن گلبرگ میں ڈور ٹو ڈور ویسٹ کولیکشن کی جارہی ہے، لیکن حالات اس کے برعکس ہیں۔
پنجاب حکومت کی ستھرا پنجاب مہم جاری ہے مگر لاہور کے بہت سے علاقوں میں کچرے کا ڈھیر اس مہم کا پول کھول رہے ہیں جبکہ لوڈر رکشوں کی کمی کی وجہ سے گھر گھر کچرا اٹھانے کی مہم بھی خاطرخواہ طور پر کامیاب نہیں ہو سکی۔