• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا، چین، کینیڈا اور میکسیکو میں تجارتی جنگ شروع، ایشیائی و یورپی مارکیٹیں کریش، واشنگٹن میں بھی مہنگائی کے طوفان کا خدشہ

نیویارک (عظیم ایم میاں، اے ایف پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین، کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف نافذ کرکے تجارتی جنگ شروع کردی ہے ،ٹیرف سے امریکا کو تقریباً 100ارب ڈالر کی آمدنی ہوگی،ایشیائی و یورپی اسٹاک مارکیٹیں کریش کرگئیں،تینوں ممالک کی جانب سے جوابی اقدامات کے بعد امریکا میں بھی مہنگائی کے طوفان کا خدشہ ہے ، امریکی ڈالر کی قدر میں بھی کمی ہوگی،عالمی منڈی میں سونے اور چاندی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے پڑوسی ممالک کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر 25فیصد ٹیکس نافذ کردیا، چینی مصنوعات پر اضافی 10 فیصد ٹیرف عائد کرکے اسے 20فیصد کردیا گیاہے ،امریکی صدر نے دنیا کے دیگر ممالک سے درآمد ہونے والے المونیم اور اسٹیل پر 25؍فیصد ٹیرف اپریل میں عائد کرنے کا عندیہ بھی دیاہے۔ کینیڈا نے بھی امریکی مصنوعات پر جوابی 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے ، یہ ٹیکس منگل کی رات سے نافذ العمل ہوگیا ہے ، چین نے امریکی مصنوعات پر اضافی 15فیصد ٹیکس عائد کردیا ہے جبکہ امریکا کیساتھ تجارت کو بھی محدود کردیا ہے ، چین کی جانب سے عائد کردیا ٹیرف کا اطلاق 10مارچ سے ہوگا،چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کو اس ٹیرف سے خوفزدہ نہیں کیا جاسکتا ، واشنگٹن نے بیجنگ کی طاقت کا غلط اندازہ لگایا ہے ۔ میکسیکو نے اتوار کے روز امریکا پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے ، میکسیکو کی صدر کا کہنا ہے کہ جوابی ٹیرف اتوار سے نافذ ہوگا۔ کینیڈین صوبے اونٹاریو نے ایلون مسک کی کمپنی سے 100ملین ڈالر (تقریباً 28ارب روپے) کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے،اونٹاریو کے وزیراعظم ڈگ فورڈ نے امریکا کی تین ریاستوں مشی گن، نیویارک اور منی سوٹا کو برآمد ہونے والی بجلی پر 25فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان بھی کیا، ان کا کہنا تھا کہ وہ ان ریاستوں کو بجلی کی فراہمی بند بھی کرسکتے ہیں ۔انہوں نے امریکی کمپنیوں کے اونٹاریو میں تعمیراتی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر بھی پابندی عائد کردی ۔ دوسری جانب صدر ٹرمپ پاکستانی وقت کے مطابق بدھ صبح 6بجے امریکی کانگریس سے اہم خطاب بھی کریں گے۔صدر ٹرمپ کی جانب سے شروع کی گئی تجارتی جنگ سے نہ صرف شمالی امریکا کی مضبوط معیشت میں ایک ہیجان پیدا ہوگیا بلکہ عالمی منڈیوں میں بھی زلزلہ آگیا ہے۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان امریکی پابندیوں کے نتیجے میں نہ صرف کینیڈا اور میکسیکو کی معیشت پر نہ صرف انتہائی مضراثرات ہوں گے اور کینیڈا میں (RECESSION) بیروزگاری بڑے پیمانے پر بڑھنے کا امکان ہے اور میکسیکو میں بھی امریکی کمپنیوں کے آپریشن پر بھی اثر پڑے گا بلکہ امریکا میں پھل سبزیوں سے لے کر روزمرہ کی اشیاء بھی بہت مہنگی ہوجائیں گی بلکہ امریکا خود بھی افراط زر اور مہنگائی میں بھی اضافہ ہوگا۔امریکا میں آٹوموبائل اور تعمیراتی مواد جیسے اہم شعبوں کے لئے سپلائی چین متاثر ہوں گی۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے عام امریکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے امریکا اور کینیڈا کے ماضی کے تجارتی معاہدات اور تعلقات کی تاریخ کا ذکر کرتے ہوئے امریکا کی جانب سے عائد کئے جانے والے ٹیرف اور پابندیوں کو احمقانہ قرار دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے عائد کیا گیا ٹیرف1940 کی دہائی کے بعد سے درآمدات پر سب سے زیادہ ٹیکس ہے۔ ٹرمپ نے فروری میں بڑے تجارتی شراکت داروں کینیڈا اور میکسیکو سے درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا اور ان پر غیر قانونی امیگریشن اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے میں ناکام ہونے کا الزام لگایا تھا، امریکی صدر نے محصولات کو عارضی طور پر روک دیا تھا تاہم انہوں نے دونوں محاذوں پر پیشرفت کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کو انہیں نافذ کردیا۔ محصولات سے دونوں ممالک سے امریکی درآمدات پر 918 ارب ڈالر سے زیادہ کا ٹیکس عائد ہوگا اور اس کے نتیجے میں آٹوموبائل اور تعمیراتی مواد جیسے اہم شعبوں کے لئے سپلائی چین متاثر ہوں گی ۔ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ درآمدی لاگت امریکا میں صارفین کے لئے قیمتوں کو بڑھا سکتی ہے، جس سے افراط زر کو کم کرنے کی کوششیں پیچیدہ ہو سکتی ہیں۔


اہم خبریں سے مزید