کراچی( سید محمد عسکری) محکمہ بورڈز و جامعات نے سندھ کے 8 تعلیمی بورڈز میں چیرمین کے عہدوں پر فوری تعیناتی کے لیے سیکورٹی کلیئرنس نہ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ میڈیا پر ان تعیناتیوں پر نکتہ چینی اور معاملہ سندھ ہائیکورٹ میں جانے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن نے ریٹائرڈ بیوروکریٹ، یونیورسٹیز کے گریڈ 21 کے پروفیسرز اور ایچ ای سی کے ملازم کی بطور چیرمین تعیناتیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان میں کسی کو کو بورڈ اور امتحانی امور کا کوئی تجربہ نہیں انھوں نے پیپلز پارٹی کے چیرمین بلاول بھٹو سے ایکشن لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ محکمہ بورڈز و جامعات کے سیکرٹری عباس بلوچ کی جانب سے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہنگامی طور پر بھیجی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ آئندہ ماہ اپریل سے نویں اور دسویں کے امتحانات شروع ہورہے ہیں جب کہ تعلیمی بورڈز کو انتظامی چیلنجز کا سامنا ہے اور اس وقت آفیسرز قائم مقام چیئرمین کے طور پر تعینات ہیں چنانچہ اس تناظر میں سیکورٹی کلیئرنس کی چھوٹ دیدی جائے۔ واضح رہے کہ جامعات کے وائس چانسلرز کی طرح چیئرمین بورڈز کی بھی ملک کے دو معروف اداروں آئی ایس آئی اور آئی بی سے کلیئرنس لی جاتی ہے ماضی ان دو معتبر اداروں نے بعض امیدواروں کی سیکورٹی کلیئرنس نہیں دی تھی جس کے بعد انھیں عہدوں پر تعینات نہیں کیا گیا۔ یہ بھی یاد رہے کہ گزشتہ چار برس سے سندھ کے کسی بھی بورڈ میں مستقل چیرمین، کنٹرولر، سیکرٹری اور آڈٹ افسران نہیں ہیں مگر اس کے باوجود بھی امتحانات اور نتائج کا سلسلہ جاری رہا۔