سیکریٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ ہمارا احتجاج بھی ہوگا، جلسے بھی کریں گے۔ کسی کے کہنے پر یا کسی کی شہ پر کچھ نہیں کریں گے۔
اسلام آباد میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ہم ایک لائحہ عمل ترتیب دیں گے، فراست اور پلاننگ کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شرپسند لوگ آج کل سوشل میڈیا پر بانی پی ٹی آئی کی صحت اور غذا پر بات کرتے ہیں، شرپسند کہتے ہیں کہ قیادت کہاں ہے؟ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے اڈیالا کے باہر کیمپ کیوں نہیں لگاتی؟
سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ یہ کہہ دینا کہ قیادت کہاں ہے اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے کیا کر رہی ہے؟ شر انگیز سوال ہے۔
سوال کو شر انگیز کہنے پر صحافیوں کے احتجاج پر سلمان اکرم راجہ نے الفاظ واپس لے لیے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ سوالات سوشل میڈیا پر اٹھتے ہیں۔
سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے آئین و قانون اور جمہوری حق کے سوا دوسرا راستہ اختیار کیا تو جیل میں ہوں گے یا مردہ خانے میں۔ ہمارا مقصد شہادت دینا نہیں عوام کے حقوق کی جنگ جیتنا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم ایسا ہرگز نہیں کریں گے کہ کسی دیوار سے جا کر ٹکر ماریں اور اس کے بعد اپنا سر پھوڑ کر بیٹھ جائیں۔ ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں کہ ہم قانون کو اپنے ہاتھ میں لیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے گزشتہ روز جیل میں گفتگو ہوئی تھی، بانی نے بشریٰ بی بی کی موجودگی میں لوگوں کو رخصت کرنے کے بعد تنہائی میں 10 منٹ بات کی۔بانی پی ٹی آئی سے ہونے والی بات چیت میڈیا سے شیئر نہیں کروں گا۔
انکا کہنا تھا کہ مجھے بالکل علم ہے کہ بانی پی ٹی آئی کیا چاہتے ہیں اور ان کی خواہش کیا ہے؟ بانی پی ٹی آئی کی گفتگو سے متعلق پارٹی کی لیڈرشپ سے میں نے تبادلہ خیال کیا ہے۔
پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ہم ایک لائحہ عمل ترتیب دیں گے، فراست اور پلاننگ کے ساتھ آگے بڑھیں گے، ہمارا احتجاج بھی ہوگا ہم جلسے بھی کریں گے۔ ہم کسی کے کہنے پر یا کسی کی شہ پر کچھ نہیں کریں گے۔
انکا کہنا تھا کہ ریاست کی اینٹ سے اینٹ بجائی جارہی ہے، اخلاقی، قانونی و آئینی سطح پر بھی۔ ضروری نہیں ہوتا کہ آپ جا کے گولیوں کے سامنے کھڑے ہوجائیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ملک کی سیاست کوئی گوریلا وار فیئر نہیں ہے۔ 26 نومبر کو اسلام آباد میں جو گولیاں چلی وہ بالکل غیر متوقع بات تھی۔ یہ کہنا کہ وہاں کوئی نہیں تھا کوئی بڑی بات نہیں ہوتی ہے، ایک سیاسی اجتماع میں آمد کیلئے کوئی بہادری نہیں عزم درکار ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ گولیاں چل رہی ہوں اور بچوں کو یہ کہنا کہ ہمارے ساتھ چلو، سو بار سوچنا ہوتا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم بالکل ایک لائحہ عمل تیار کریں گے ہم نے کسی کے بچے کو مروانا نہیں ہے، ہماری جو بھی حکمت عملی ہوگی وہ شرافت پر مبنی ہوگی۔
انکا کہنا تھا کہ اس وقت جمہوریت اور انسانی حقوق کی جنگ ہو رہی ہے، جو بھی اس جنگ میں شامل ہوگا وہ کوئی احسان نہیں کرے گا، جمہوریت اور انسانی حقوق کی جنگ سب کی ہے۔ جے یو آئی سمیت سب کو ہمارا پیغام ہے کہ اس جنگ میں شامل ہوں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو ڈیل کے تحت رہائی نہ دلائیں، بانی پی ٹی آئی کو آئین و قانون کے اندر رہ کر رہائی دلانا چاہتے ہیں۔ ہماری زندگی کا ہر لمحہ بانی پی ٹی آئی کی تگ و دو کیلئے ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ چین دو ریلوے ٹریک بنا رہا ہے، چین ایک ریلوے ٹریک ایران چاہ بہار تک بنا رہا ہے جبکہ دوسرا ریلوے ٹریک واخان افغانستان تک بنارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو خواب دیکھا گیا کہ رائلٹی ملے گی وہ شرمندہ تعبیر ہوتا نظر نہیں آتا، یہاں بےامنی اور دہشت گردی ہے۔ ریاست کے وسائل تحریک انصاف کے پیچھے لگائے ہوئے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ سندھ کا پانی چھین کر کس کو دیں گے؟ اس پر کوئی بحث نہیں ہو رہی۔ سندھ کے پانی کے معاملے پر مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔