• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لنڈی کوتل، پاک افغان جرگہ 11 مارچ تک فائر بندی اور تعمیراتی کام بند کرنے پر متفق، اگلی نشست منگل کے بعد ہوگی

لنڈی کو تل( نمائندہ جنگ، نورست آفرید ی) طورخم سرحد ی گزرگاہ کشیدگی کے خاتمہ کے لئے پاک افغان گرینڈ قبائلی جرگے کی پہلی نشست ہوئی جرگہ ارکان 11مارچ تک دونوں ممالک کی فائر بندی پر متفق ہوگئے۔ تب تک طورخم سرحد کے دونوں جانب ہر قسم کی تعمیرات پر پابندی ہوگی۔ اگلی نشست منگل کےبعد ہوگی ، یہ اتفا ق پاک افغان بارڈر طورخم پر فورسز کے درمیان کشیدگی کے خاتمہ و طورخم گیٹ کھولنے کیلئے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کیلئے تشکیل کردہ جرگےمیں کیا گیا، افغان فورسز کی پاکستانی حدود میں تعمیرات کےتنازعہ حل کے بعد طورخم بارڈر کھول دیاجا ئے گا ، بارڈربند ہونےسے سیکڑوں مسافر گاڑیاں پھنس گئیں، کروڑوں کاتجارتی نقصان ،11مارچ تک دونوں ممالک کے جرگہ ممبران افغان فورسز کی پاکستانی حدود میں عسکری تعمیرات کا جائزہ لیں گے۔سرحد کی متنازعہ حدود پاکستان کی ملکیت ثابت ہوئی تو افغان فورسز تعمیراتی کام بند کرینگے۔اگر سرحد کے متصل افغان فورسز کی فوجی تنصیبات کی تعمیر کا تنازعہ ختم ہوا تو 11مارچ کو طورخم سرحدی بارڈر ہرقسم آمدورفت کیلئے کھول دی جائے گا۔ سیکورٹی ذرائع اور جرگہ قائدین نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ طورخم سرحدی گزرگاہ پر کشیدگی کے خاتمہ کیلئے پاکستان کی طرف سے ضلع خیبر کے قبائلی عمائدین، سیاسی وسماجی قائدین ، علماء کرام سمیت تجارت سے وابستہ شخصیات پر مشتمل 40 رکنی جرگہ تشکیل دیا۔ جرگہ عمائدین کے مطابق افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے عمائدین نے بھی مذاکرات کے لئے 35رکنی گرینڈ جرگہ تشکیل دیا ، افغان گرینڈ جرگہ میں صوبہ ننگرہار کے قبائلی عمائدین؛ کاروباری شخصیات شامل تھیں،دونوں ممالک کے جرگہ ارکان نے طورخم بارڈر زیرو پوائنٹ پر ٹرانزٹ ٹرمینل کے حدود مل بیٹھ کر باقاعدہ مذاکرات کئے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق دونوں ممالک کے جرگہ ارکان نے جرگہ روایات کے مطابق اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ 11مارچ تک پاکستان اور افغان فورسز کے درمیان فائر بندی ہوگی، اور اس دوران سرحد کے دونوں جانب ہر قسم کی تعمیرات پر پابندی عائد کی۔ جرگہ ارکان نے اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ 11مارچ تک دونوں ممالک کے جرگہ ممبران طورخم سرحد کے متصل پاکستانی حدود میں افغان فورسز کی فوجی تعمیرات کا جائزہ لیں گے۔
اہم خبریں سے مزید