کناڈا اداکارہ رانیہ راؤ نے محکمہ ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) کے اہلکاروں پر الزام عائد کیا کہ انہیں تحقیقات کے دوران ہراساں کیا گیا اور انکی تضحیک کی گئی ہے۔
جنوبی بھارتی اداکارہ کو بینگلور ایئرپورٹ پر دبئی سے سونا اسمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔
انہیں آج عدالت میں پیش کیا گیا جہاں دوران سماعت اداکارہ نے اپنے ساتھ تحقیقاتی ادارے کے اہلکاروں پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ڈی آر آئی اہلکاروں کی جانب سے رانیہ کے ساتھ کوئی بدسلوکی نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا، ’وہ دوران تفتیش سوالات کا جواب دینے سے انکار کر دیتیں، ہر بار جب ہم کچھ پوچھتے تو وہ خاموش رہتیں۔ ہم نے پوری تحقیقات ریکارڈ کی ہیں۔‘
تفتیشی افسر نے مزید کہا کہ رانیہ کو شواہد دکھانے اور مخصوص سوالات کرنے کے باوجود بھی جواب نہیں دیا۔ ’جیسے ہی وہ عدالت میں داخل ہوئیں، ان کے وکیل نے انہیں ہدایات دی تھیں کہ کیا کہنا ہے۔
ان انکشافات کے بعد جج نے رانیہ کے وکلاء سے سوال کیا کہ کیا وہ ان کے بیانات پر اثر انداز ہو رہے ہیں؟
رانیہ راؤ نے عدالت میں الزام لگایا کہ انہیں دھمکایا اور ہراساں کیا گیا۔ انہوں نے کہا اگر وہ جواب نہ دیتیں تو اہلکار انہیں دھمکاتے اور کہتے کہ ’تمہیں پتہ ہے اگر تم نے نہ بولا تو کیا ہوگا‘۔
رانیہ نے ذہنی ہراسانی کی شکایت کی اور کہا، ’ان لوگوں نے مجھے مارا نہیں، لیکن بہت زیادہ زبانی بدسلوکی کی، جس سے مجھے شدید ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔‘
جب جج نے پوچھا کہ کیا انہیں طبی امداد دی گئی یا کوئی ’تھرڈ ڈگری انٹیروگیشن‘ کیا گیا، تو رانیہ نے جواب دیا کہ وہ صرف زبانی بدسلوکی کا شکار ہوئیں۔
رانیہ نے مزید دعویٰ کیا کہ ڈی آر آئی کے اہلکار انہیں نامعلوم مقامات پر لے جا کر ان سے زبردستی تعاون کروانے کی کوشش کرتے رہے۔
جج نے اداکارہ کو تسلی دی کہ پوری تفتیش کی ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے۔ ’گھبرانے کی ضرورت نہیں، اگر آپ کو کوئی شکایت ہے تو اپنے وکیل کے ذریعے درخواست دائر کریں۔‘