شمالی لندن کی فنسبری پارک مسجد کو بذریعہ فون کال دھمکیاں دینے والا شخص پکڑا گیا تاہم جیل جانے سے بچ گیا۔
47 سالہ لی ہارپر نے 21 جنوری کو ساڑھے 3 سے 5 بجے کے دوران 4 مرتبہ فون کال کر کے مسجد کو لندن کے میئر صادق خان کا حوالہ دیا اور مشرقِ وسطیٰ واپس لوٹنے کے لیے دباؤ ڈالا بصورتِ دیگر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔
ہائبری کارنر مجسٹریٹس کی عدالت کو بتایا گیا کہ کال سننے کے بعد مسجد کے نگراں مسٹر حسین خوفزدہ ہو گئے تھے، کیونکہ مسجد پر پہلے بھی حملہ ہو چکا ہے اور مسجد میں نمازیوں کے علاوہ خواتین اور بچے بھی موجود ہوتے ہیں۔
برطانوی پولیس کے مطابق اپنے فون سے دھمکیاں دینے والے شخص کو واقعے کے 3 دن بعد اس کے گھر سے گرفتار کر لیا گیا۔
ڈسٹرکٹ جج حنا رائے نے لی ہارپر کو 10 ہفتے قید کی سزا سناتے ہوئے سزا کو 18 ماہ کے لیے معطل کر دیا۔
عدالت کے مطابق لی ہارپر کو جیل نہیں بھیجا گیا ہے، اس کی سزا 18 ماہ مطل رہے گی،اگر اس دوران اس نے کوئی بھی جرم کیا تو اسے یہ سزا بھی بھگتنا پڑے گی۔
مزید برآں مذکورہ شخص پر 5 سال تک فنسبری پارک مسجد کا دورہ کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی اور 200 گھنٹے بلا معاوضہ کام کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
دورانِ سماعت یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اینٹی اسلاموفوبیا کا ریکارڈ رکھنے والی چیرٹی ٹیل ماما کے مطابق 2024ء میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
گزشتہ برس مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز 6 ہزار 313 واقعات پیش آئے جو 2022ء کی نسبت 165 فیصد زائد ہیں۔