دہلی کا کچرے کا پہاڑ کہلانے والا غازی پور لینڈ فل تقریباً 70 ایکڑ (50 سے زائد فٹبال گراؤنڈز) کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی بلندی تقریباً تاج محل جتنی ہوچکی ہے۔
1984 میں مشرقی دہلی کے علاقے غازی پور کے مضافات میں قائم ہونے والا یہ لینڈ فل 2002 میں اپنی زیادہ سے زیادہ گنجائش تک پہنچ چکا تھا، لیکن اس کے بعد بھی اس میں روزانہ ہزاروں ٹن کچرا ڈالا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے یہ ایک چھوٹے پہاڑ میں تبدیل ہو چکا ہے۔
72 میٹر بلند یہ لینڈ فل دنیا کے سب سے بڑے کچرے کے ڈھیروں میں سے ایک ہے۔ نئی دہلی میں روزانہ 11 ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، جس کا ایک بڑا حصہ یہاں پھینکا جاتا ہے۔
14 ملین میٹرک ٹن سے زائد کچرے پر مشتمل یہ بدبو دار پہاڑ دہلی کے لاکھوں شہریوں کےلیے ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔
گرمیوں میں اس کی بدبو ناقابلِ برداشت ہوجاتی ہے، آئے دن یہاں آگ لگ جاتی ہے، جس سے زہریلا دھواں اٹھ کر قریبی علاقوں میں سانس اور صحت کے مسائل پیدا کرتا ہے۔
لینڈ فل کے ڈھلوانی راستے بعض اوقات بیٹھ جاتے ہیں، جس سے کئی لوگ کچرے کے نیچے دب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔
حکومت کی جانب سے عدم توجہ کے باعث علاقہ مکین بھی سراپا احتجاج ہیں۔ 71 سالہ ابراہیم خان نے غیر ملکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’میں نے صرف اس کو بڑھتے دیکھا ہے، ہر حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے وعدے کرتی ہے، لیکن کوئی کچھ نہیں کرتا۔‘
انکا کہنا تھا کہ ’یہاں ہر شخص بیمار ہو رہا ہے، سانس لینا مشکل ہے۔ میں دل کا مریض ہوں اور مجھے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔‘
ستمبر 2017 میں 50 لاکھ ٹن سے زائد کچرے کا ایک حصہ زمین بوس ہوگیا تھا جس کی زد میں آکر متعدد افراد اور گاڑیاں دب گئیں۔
اپریل 2024 میں ایک بڑی آگ بھڑک اٹھی تھی جس نے قریبی علاقوں کو گہرے اور زہریلے دھویں کی لپیٹ میں لے لیا تھا اور صحت کے شدید مسائل پیدا کر دیے تھے۔
دہلی میں یہ کچرے کا پہاڑ دور سے دیکھنے پر ایک قدرتی پہاڑ کی مانند نظر آتا ہے، لیکن جیسے ہی کوئی قریب جاتا ہے، اس کی شدید بدبو حقیقت کو عیاں کر دیتی ہے۔
یہ ’کچے کا ایوریسٹ‘ بلاشبہ اپنی جسامت میں حیران کن ہے لیکن یہ ماحولیاتی تباہی اور مقامی آبادی کےلیے ایک پریشان کن بن چکا ہے۔
نئی دہلی کی حکومت نے کئی بار اس مسئلے پر قابو پانے کے دعوے کیے مگر ابھی تک کوئی حل نہیں نکالا جا سکا۔ روزانہ ہزاروں ٹن کچرے کی آمد اس پہاڑ کو مزید بڑا کر رہی ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ یہ بحران کب ختم ہوگا۔