انصار عباسی
اسلام آباد: پنجاب کی بیوروکریسی میں سیاسی تقرریوں پر نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان دیرینہ اختلاف دور ہو گیا ہے اور اب وزیر اعلیٰ مریم نواز کے میرٹ کی بنیاد پر انتخاب کا سخت موقف دونوں جماعتوں کے درمیان اضطراب کا باعث نہیں رہا۔
سابقہ کشیدگی کے باوجود، ہفتہ کو لاہور میں نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران بھی یہ معاملہ سامنے نہیں آیا۔ اجلاس میں دونوں جماعتوں نے اختلافات ختم کرنے کی کوشش کی۔
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس مثبت ماحول میں ہوا اور اب خالصتاً میرٹ پر بیوروکریٹس کی تعیناتی کی وزیراعلیٰ پنجاب کی پالیسی پر مفاہمت ہو گئی ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ بیوروکریسی میں تقرریاں نون لیگ یا پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی کیلئے مسئلہ نہیں رہیں۔ عہدہ سنبھالتے ہی مریم نواز نے اعلان کیا تھا کہ سول بیوروکریسی (بشمول انتظامی اور پولیس) میں سختی سے میرٹ کی بنیاد پر تقرریاں ہوں گی اور نون لیگ یا پیپلز پارٹی سمیت کسی کا سیاسی دبائو قبول نہیں کیا جائے گا۔
اگرچہ پہلے تو کچھ لوگوں کو شک تھا کہ مریم نواز سیاسی دبائو کا مقابلہ کر پائیں گی یا نہیں لیکن وزیراعلیٰ پنجاب اہم تقرریوں کو سیاست سے پاک رکھنے کے عزم پر قائم رہیں۔
پنجاب سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے مطالبہ کر رکھا تھا کہ جن حلقوں سے وہ کامیاب ہوئے ہیں وہاں انتظامی عہدوں اور پولیس محکمے میں تقرریوں میں ان کی مرضی بھی شامل کی جائے۔ تاہم، وزیراعلیٰ پنجاب اپنے عزم پر اٹل رہیں اور واضح کیا کہ نون لیگ کے اپنے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی بھی سول سروس میں ہونے والی ان تقرریوں پر اثر انداز نہیں ہو سکتے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے تو اس پالیسی کی وجہ سے نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے اندر کئی رہنما پریشان ہوئے لیکن اب اسے ایک ضروری اصلاح سمجھتے ہوئے قبول کر لیا گیا۔
صوبائی حکومت نے پیپلز پارٹی کے رہنمائوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگرچہ انہیں سیاسی اثر رسوخ پر تقرریوں میں شیئر نہیں دیا گیا لیکن ان تقرریوں کیلئے افسر کا انتخاب منصفانہ انداز سے کیا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اہل افسر کو عہدہ دیا جائے۔
گزشتہ سال پنجاب کے چیف سیکرٹری زاہد زمان نے اس نمائندے کو بتایا تھا کہ صوبے میں بیوروکریٹک تقرریاں اب 100؍ فیصد غیر سیاسی ہو چکی ہیں۔
انہوں نے تصدیق کی تھی کہ تبادلوں اور تقرریوں کے معاملے میں کوئی بیرونی سفارشات یا سیاسی دبائو قبول نہیں کیا جاتا چاہے یہ دبائو نون لیگ کی قیادت کی طرف سے ہی کیوں نہ ہو۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نجی حیثیت میں انٹرویو لیتی ہیں اور اہم عہدوں کیلئے افسر منتخب کرتی ہیں، چاہے وہ عہدہ فیلڈ ایڈمنسٹریشن کا ہو یا صوبائی سیکریٹریٹ کا۔
سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ ہر عہدے کیلئے تین موزوں امیدواروں کا ایک پینل پیش کرتا ہے، اور مریم نواز افسر کی ماضی کی کارکردگی اور انٹرویو کی بنیاد پر کسی ایک کو منتخب کرتی ہیں۔
چیف سکریٹری نے مزید انکشاف کیا کہ پوسٹنگ کیلئے سیاسی رابطوں کو استعمال کرنے کی کوشش کرنے والے افسران کی فائل کو سرخ سیاہی سے نشان زدہ کرکے انہیں متعلقہ عہدے پر نہیں رکھا جاتا۔