• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ میں معذور افراد کے فوائد میں کمی کے حکومتی منصوبوں پر مختلف تنظیموں کی تنقید

لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اور سیکریٹری برائے ورک اینڈ پینشن لِز کینڈل سرکاری پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے(تصویر سوشل میڈیا)۔
لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اور سیکریٹری برائے ورک اینڈ پینشن لِز کینڈل سرکاری پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے(تصویر سوشل میڈیا)۔

برطانیہ میں معذوری کے فوائد میں کمی کے منصوبوں پر معذور افراد کی وکالت کرنے والی تنظیموں کی طرف سے سخت تنقید کی گئی ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ یہ کٹوتیاں غیر اخلاقی ہیں اور معذور افراد کو غربت اور صحت کے مسائل کی طرف دھکیل سکتی ہیں۔ 

لیبر پارٹی کی رکن پارلیمنٹ لِز کینڈل نے اس پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ کام کرنے کے قابل ہیں، انہیں روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے جبکہ جو کام کرنے سے قاصر ہیں، انہیں بہتر تحفظ ملے گا۔ 

تاہم معذور کمیونٹی کا ردعمل زیادہ تر منفی رہا ہے جبکہ متعدد نمایاں شخصیات نے بھی تنقید کی ہے۔

ڈس ایبلٹی بینیفٹ کنسورشیم کے چارلس گیلیز کا کہنا ہے کہ یہ کٹوتیاں غیر اخلاقی اور تباہ کن ہیں، جو معذور افراد کو غربت کی طرف دھکیلتی ہیں، حکومت کو ان اقدامات کو واپس لینا چاہیے۔

اسکوپ کے جیمز ٹیلر نے کہا یہ کٹوتیاں معاشرے کے سب سے کمزور افراد پر جرمانہ عائد کرتی ہیں، جس سے معیار زندگی اور آزادی متاثر ہوگی۔

مائنڈز کی رہنما سارہ ہیوز نے کہا دماغی صحت کے مسائل انتخاب نہیں ہیں۔ حکومت کی پالیسیاں لوگوں کی مدد تک رسائی کو مشکل بنا رہی ہیں، ان اقدامات سے 2030 تک پانچ ارب پاؤنڈ کی بچت کا تخمینہ لگایا گیا ہے، لیکن معذور کمیونٹی کے لیے یہ ایک بڑا دھچکا ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید