• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فارمیسی شعبے میں خطرناک حد تک بڑھتی بیروزگاری، نئے اداروں کو این او سی دینے پر پابندی

کراچی(سید محمد عسکری) پاکستان میں فارمیسی کے شعبے میں خطرناک حد تک بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور ملازمت کے مواقع محدود ہونے کے باعث فارمیسی کونسل آف پاکستان (PCP) نے اپنے 62ویں اجلاس نئے فارمیسی اداروں کو نو آبجیکشن سرٹیفکیٹس (این او سی) دینے پر پابندی عائد کردی ہے جس کا باقاعدہ مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔

 فارمیسی کونسل آف پاکستان کے نائب صدر/ سیکرٹری سردار شبیر احمد کے جاری کردہ مراسلے کے مطابق پابندی 31 مئی 2025 سے ایک برس کی مدت کے لیے نافذ العمل ہوگی اور اسے مزید ایک سال کے لیے بڑھایا جاسکے مراسلہ کے مطابق یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے ہے کہ منظور شدہ فارمیسی انسٹی ٹیوٹ کی تعداد اور ان کو دی گئی۔

 نشستیں پہلے سے ہی مارکیٹ میں دستیاب ملازمت کے مواقع سے غیر متناسب ہیں اور فارغ التحصیل فارماسسٹوں کی تعداد موجودہ مارکیٹ کی موجودہ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں جب کہ اس شعبے میں بے روزگاری خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ 

مراسلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ منظور شدہ فارمیسی انسٹی ٹیوٹ کی موجودہ تعداد ایسی ہے کہ PCP کی طرف سے اپنے موجودہ وسائل اور انسانی سرمائے کے ساتھ مستقل اور باقاعدہ نگرانی ممکن نہیں ہے۔ 

نتیجتاً کئی اداروں کی طرف سے تعلیم کے معیار سے سمجھوتہ کیا جا رہا ہے اور فیکلٹی کی ضرورت پر خاص طور پر سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔

 لہذا پاکستان فارمیسی کونسل (پی سی پی) موجودہ فارمیسی اداروں کی ساختی نگرانی پر توجہ مرکوز کرے گا، جس میں تدریس کے معیار کو بڑھانے پر خصوصی زور دیا جائے گا۔ اس کا مقصد تعلیم اور ہنر کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔

 مراسلہ میں کہا گیا ہے 30 مئی 2025 تک موصول شدہ درخواستوں پر یہ فیصلہ لاگو نہیں ہوگا، تاہم درخواستوں پر تمام قانونی اور طریقہ کار کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

اہم خبریں سے مزید