• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بینک کیش وین سے کروڑوں ڈکیتی کا ڈراپ سین، بینک ڈرائیورماسٹرمائنڈنکلا

پشاور(کرائم پورٹر) پشاور جی ٹی روڈ پر بلال ٹاون کے قریب نجی بینک کی کیش وین سے کروڑوں کی ڈکیتی میں بینک کا اپنا ڈرائیور ملوث نکلا جس نے رشتہ دار اور دوستوں کے ساتھ ملکر ڈکیتی کا منصوبہ بنایا،چاروں ملزمان کا تعلق تہکال سے ہے جنہوں نے 5رمضان اور15رمضان کو آکر جگہ کا معائنہ بھی کیا اور وہ ایک ماہ سے کیش وین لوٹنے کامنصوبہ بنارہے تھے ،پولیس نے تمام ملزموں کو چند گھنٹوں کے اندر گرفتارکرکے ان سے 100فیصد ریکوری بھی کرلی ۔پولیس لائنز پشاور میں ایس ایس پی آپریشنز مسعود احمد نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن نورجمال ودیگر پولیس افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران بتایاکہ جس بینک کی کیش وین کو لوٹا گیا یہ مین برانچ ہے جہا ں سے اٹک سمیت صوبے کے مختلف اضلاع کو رقم کی ترسیل کی جاتی ہے۔وقوعہ کے وقت جونہی کیش وین قریبی گلی میں داخل ہوئی ،موٹرسائیکل اور وین میں سوار مسلح افراد آئے ۔انہوں نے بتایاکہ کیش وین بلٹ پروف تھی اس کے باوجود ڈرائیور نے دروازہ کھولا جس پر ملزمان نے گاڑی میں موجود عملے سے اسلحہ لیکر رقم اٹھالی ۔رقم وین کے سیف کے اندر کی بجائے تھیلوں میں رکھی گئی تھی ۔ ملزمان 10میں سے 6تھیلے اٹھاکر لے گئے جبکہ ڈرائیور اور سیکورٹی گارڈز نے مزاحمت بھی نہیں کی۔انہوں نے بتایاکہ وین دروازہ کھولنے اورڈرائیور کی غلط بیانی کہ ملزمان نے اسلحہ تان کرانہیں یرغمال بنایا، اس پر ڈرائیور عبدالوہاب سے پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے اصل حقائق سے پردہ اٹھایا۔ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج میں کیری ڈبہ کا نمبر بھی نظرآیا ،پولیس ٹیموں نے ملزموں کا پیچھا کرتے ہوئے تہکال تک پہنچے جہاں گرفتارڈرائیور کی نشاندہی پر ملزم عمرخان کو گرفتار کیاگیا جو ڈرائیور عبدالوہاب کا سالہ ہے اور اس طرح فرید خان اور فہیم کو بھی حراست میں لیاگیا جن سے مجموعی طو رپر 3کروڑ 49لاکھ روپے سے زائد کی برآمدگی کی گئی۔ ایس ایس پی مسعود احمد نے بتایاکہ کیس ٹریس کرنے کیلئے 4سے 5تفتیشی ٹیمیں بنائی گئیںجنہوں نے سی سی ٹی وی کیمروں ودیگر شواہد پر کام کیا اور مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور 8گھنٹوں میں کیس کو ٹریس کرکے ملزموں کوگرفتار کیاجو بڑی کامیابی ہے۔انہوں نے بتایاکہ گرفتار ملزموں کا کریمینل ریکارڈ چیک کیاجارہا ہے ۔ملزم ڈرائیور 6ماہ سے بینک کےساتھ کام کررہا تھا جو قابل بھروسہ نہیں تھا اوراسے دوبارملازمت سے بھی ہٹایا گیاتھا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ جرائم مکمل طو رپر ختم نہیں ہوئے تاہم اس میں کمی آئی ہے اور پولیس کاکام جرائم کو روکنا، تفتیش کرنا اور ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانا ہے۔اس واقعہ میں ایس او پیز پرعملدرآمدکرنے میں کوتاہی برتی گئی ۔ایسے واقعات کے تدارک کیلئے تمام کمپنیز کو چاہیے کہ وہ ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کریں اورایسے سیکورٹی اہلکاروں کوتعینات کریں جن کا ریکارڈ کلیئر ہو ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واردات کے بعد وین ڈرائیور اور وین کیشئیر کوبھی ہشتنگری تھانے منتقل کردیا گیا تھاجبکہ ملزمان سے واردات میں استعمال ہونے والاکیری ڈبہ، 2موٹرسائیکلیں، 3 پستول بھی برآمد کیے گئے ہیں۔ آخر میں سیکورٹی آرگنائزیشن سسٹم ہیڈآفس کے نمائندے کامران آفریدی نے رقم برآمدگی اورملزموں کو گرفتار کرنے پر پشاور پولیس کیلئے 15لاکھ روپے انعام کا بھی اعلان کیا۔
پشاور سے مزید