اسلام آباد (مہتاب حیدر)پاکستان کی جی ڈی پی شرح نمو مالی سال 2024-25کی دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) میں 1.73فیصد ہو گئی ہے، جس کی بنیادی وجہ خدمات (سروسز) اور لائیو اسٹاک کے شعبے میں تیزی ہے۔تاہم، زراعت کے اہم فصلیں اور صنعتی شعبے نے سکڑاؤ کا مظاہرہ کیا اور منفی شرح نمو دکھائی۔خدمات کے شعبے میں حکومتی اخراجات اور مالیاتی خدمات نے جی ڈی پی کی شرح نمو کو 1.73 فیصد تک بڑھانے میں مدد دی، مگر یہ موجودہ مالی سال کے سالانہ ہدف3.6فیصد سے کم رہی۔ سرکاری خدمات میں شرح نمو 9فیصد رہی۔یہ ایسی نمو ہے جو روزگار پیدا نہیں کر رہی، کیونکہ اس میں حکومتی اخراجات کی زیادتی تو ہے مگر زراعت میں گھوڑوں اور گدھوں کی تعداد میں اضافہ ہوا جبکہ اہم فصلیں گراوٹ کا شکار ہوئیں۔ عموماً لائیو اسٹاک کا سالانہ اضافہ 4 فیصد ہوتا ہے، مگر اس سہ ماہی میں یہ 6.4فیصد تک پہنچ گیا۔آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے حکومت نے دوسری سہ ماہی کیلئے جی ڈی پی کی عارضی شرح نمو 1.73فیصد تجویز کی، مگر یہ اب بھی سالانہ ہدف 3.6فیصد سے پیچھے ہے۔پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (PBS) کی نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی (NAC) کا اجلاس بدھ کو سیکرٹری پلاننگ کی سربراہی میں ہوا، جس میں دوسری سہ ماہی کی عارضی شرح نمو اور پہلی سہ ماہی کی اپ ڈیٹڈ شرح نمو کی منظوری دی گئی۔