اسلام آباد(اسرار خان)بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی جانب سے ایکسپورٹرز کیلئے ایک کھرب روپے کی ایکسپورٹ فنانس اسکیم (EFS) میں توسیع کی درخواست مسترد کردی ہے اور مقامی آٹو انڈسٹری کے لیے دی گئی مراعات کو بتدریج ختم کرنے پر زور دیا ہے، ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے دی نیوز کو بتایا۔دوسری جانب، آئی ایم ایف نے پاکستان کو توانائی کے شعبے کے بڑھتے ہوئے گردشی قرضے سے نمٹنے کے لیے مقامی بینکوں سے 1.25کھرب روپے (تقریباً 4.5 ارب ڈالر) قرض لینے کی اجازت دے دی ہے، بشرطیکہ یہ رقم عوامی قرضے میں شامل نہ ہو۔آئی ایم ایف کا ایک تکنیکی وفد 4 اپریل کو اسلام آباد کا دورہ کرے گا تاکہ مالی سال 2025-26 کے بجٹ کے لیے ٹیکس اور اخراجات سے متعلق اقدامات کو حتمی شکل دی جا سکے۔پاکستان نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ خطے کے کئی ممالک اپنی برآمدات کے فروغ کے لیے سالانہ اربوں ڈالر مختص کرتے ہیں، اس لیے EFS میں توسیع ناگزیر ہے، تاہم آئی ایم ایف نے پاکستان کی مالیاتی صورتحال اور مالی استحکام کو بنیاد بناتے ہوئے اس درخواست کو مسترد کر دیا۔حکومت نے آٹو سیکٹر میں لبرلائزیشن پلان پر نظرثانی سے اتفاق کیا ہے، جس کے تحت مقامی مینوفیکچررز کے لیے دی گئی مراعات کومرحلہ وار ختم کیا جائے گا۔توانائی کے شعبے میں، آئی ایم ایف نے پاکستان کو 1.25 کھرب روپے کے کمرشل بینک قرض کی اجازت دی ہے تاکہ گردشی قرضے پر قابو پایا جا سکے۔ وزارتِ خزانہ اور بینکوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، اور اگرچہ بینک قرض دینے پر آمادہ ہیں، تاہم شرائط طے ہونا باقی ہیں۔ادھر حکومت نے آئندہ بجٹ سے قبل تجارتی ٹیرف کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی ہے۔ جولائی سے بعض اشیاء پر اضافی کسٹمز ڈیوٹیز ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔