• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے پرتعیش گاڑیوں کی خریداری کیخلاف درخواستیں مسترد

کراچی ( رپورٹ / محمد منصف ) سندھ ہائی کورٹ نے اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے پر 138تعیش گاڑیوں کی خریداری کیخلاف دائر آئینی درخواستیں مسترد کردیں۔ جماعت اسلامی کے وکیل عثمان فاروق بھی مفاد عامہ کا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہے بلکہ غیر تسلی بخش جواب دینے پر سرزنش کا سامنا کرنا پڑا ، کمرہ عدالت میں تیاری کیلئے مہلت طلب کرتے رہے۔ جسٹس آغا فیصل نے ریمارکس دیئے کہ آپ متاثرہ فریق بھی نہیں اور مفاد عامہ کا کیس بھی ثابت نہیں کر سکے اور یہ بھی نہ بتا سکے کہ گاڑیوں کی خریداری میں کس قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے ، عدالت عالیہ نے کہا کہ مفادعامہ کی مقدمہ بازی اور سستی شہرت کی مقدمہ بازی میں تمیز ہونی چاہئیے۔ درخواستیں جماعت اسلامی کے ایم پی اے محمد فاروق و دیگر نے دائر کی تھیں۔ جن میں سندھ حکومت کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سیلاب زدہ صوبہ سندھ میں بے شمار مسائل ہیں جہاں طلبہ و طالبات کے لئے اسکول کی عمارتیں تک نہیں ہیں اور گزشتہ سال سیلاب کی وجہ سے متاثرین کی آباد کاری بھی نہیں ہو سکی، صوبے بھر میں پینے کا صاف پانی عدم دستیاب ہے اسی طرح صحت و صفائی ستھرائی کے بھی مسائل حل ہو کر نہیں دے رہے اور حکومت اس سلسلے میں فنڈز کی عدم دستیابی کا موقف رکھتی ہے لیکن دوسری جانب سندھ حکومت اسسٹنٹ کمشنرز کے لئے پرتعیش گاڑیاں خریدنے جا رہی ہے جس کی کوئی ضرورت نہیں ہے اسسٹنٹ کمشنرز کے لئے ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کا منصوبہ قوم و ملک کے ساتھ زیادتی کے مترادف ہے۔ جمعہ کو سماعت کے موقع پر ایم پی اے محمد فاروق کے وکیل عثمان فاروق سے استفسار کیا کہ آپ کو ان گاڑیوں کی خریداری سے کیا مسئلہ ہے اور اس عمل میں قانون کی خلاف ورزی کیسے ہوئی یا آپ اس عمل میں کس طرح سے متاثر ہو رہے ہیں؟ جس پر عثمان فاروق کوئی تسلی بخش جواب نہ دے سکے اور کہا کہ یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے غیر تسلی بخش جواب دینے پر عدالت عالیہ نے شدید برہمی کا اظہار کیا ، سرزنش پر وکیل درخواست گزار عثمان فاروق نے مہلت طلب کرنے لگے تاہم بینچ کے سربراہ جسٹس آغا فیصل نے عثمان فاروق ایڈووکیٹ کی درخواست مسترد کر دی۔ اس موقع پر سندھ حکومت کے وکیل ایڈووکیٹ جنرل سندھ جواد ڈیرو نے اپنے دلائل میں کہا کہ عوامی مفاد کو جواز بنا کر سیاسی مفاد حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے درخواست گزار کے وکیل سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے مقدمہ لے کر آئے ہیں۔ دونوں اطراف سے دلائل سننے کے بعد دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق ہونے کے حوالے سے عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے اور نہ ہی مفاد عامہ کا کیس ثابت کر سکے۔ لہذا عدالت ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے دلائل کو نظر انداز نہیں کر سکتی ، عدالت عالیہ نے کہا کہ سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے کیس دائر کیا ، عدالت عالیہ نے آبزرویشن میں کہا کہ مفاد عامہ کی مقدمہ بازی اور سستی شہرت کی مقدمہ بازی میں فرق ہے لہذا مذکورہ درخواستوں کو مسترد کرتے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید