غزہ ، بیروت (اے ایف پی ، جنگ نیوز) اسرائیلی طیاروں نے جنگ بندی معاہدے کے بعد پہلی بار لبنان کے دارالحکومت بیروت پر بھی بم برسادیئے ، غزہ پر بمباری میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران مزید 41فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے ۔ 18مارچ کے بعد سے غزہ پر حملوں میں 896فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ شہداء کی مجموعی تعداد 50ہزار 251 ہوگئی ہے، حماس کے ترجمان باسم نعیم بتایا ہے کہ فلسطینی اسلامی تحریک اور ثالثوں کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر بات چیت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے ۔باسم نعیم نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں ثالثوں کے ساتھ اور ان کے درمیان تیز رفتار رابطوں کے بعد ہمیں امید ہے کہ آنے والے دن جنگ کی صورت حال میں ایک حقیقی پیش رفت لائیں گے۔ قبل ازیں اسرائیل نے جمعہ کے روز بیروت پر بھی فضائی حملے کئے ہیں ، اسرائیلی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے راکٹ داغے جانے کے بعد کئے گئے ہیں ، نومبر کی جنگ بندی کے بعد سے لبنان سے اسرائیل پر راکٹ داغے جانے کا یہ دوسرا واقعہ تھا، اور یہ دوسری بار تھا جب ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے ۔ حملے کے بعد، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا: "اگر کریات شمونا اور گلیل کی بستیوں میں خاموشی نہیں ہوگی، تو بیروت میں بھی خاموشی نہیں ہوگی۔" اس کے چند گھنٹوں بعد، اسرائیلی فوج نے جنگ بندی کے بعد دارالحکومت کے جنوبی مضافات میں اپنی پہلی کارروائی کی، جس کے بعد وہاں ایک عمارت کے قریب رہنے والے باشندوں کو علاقہ چھوڑنے کی تاکید کی گئی، اور انہیں خبردار کیا گیا کہ وہ "حزب اللہ کی تنصیبات کے قریب" ہیں اور "فوری طور پر انخلا کریں"۔ فوج نے کہا کہ اس حملے میں "بیروت کے علاقے داحیہ میں حزب اللہ کے فضائی یونٹ (127) کے ذریعے یو اے وی ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال ہونے والی ایک جگہ کو نشانہ بنایا گیا، جو بیروت میں حزب اللہ کا ایک اہم گڑھ ہے"، جسے اسرائیل نے گزشتہ سال اس گروپ کے ساتھ اپنی جنگ کے دوران شدید بمباری کا نشانہ بنایا تھا۔دریں اثناء حماس کے قریبی فلسطینی ذرائع نے بتایا تھا کہ جنگ بندی اور غزہ کے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو بحال کرنے کے لئے مزاحمتی گروپ ، مصر اور قطر ی ثالثوں کے درمیان جمعرات کی شام بات چیت شروع ہوئی۔ حماس کے رہنما باسم نعیم نے کہا کہ اس بات چیت کا مقصد جنگ بندی کا حصول، سرحدی گزرگاہوں کو کھولنا، اور انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس جنگ بندی معاہدے کی تجویز کا مقصد دوسرے مرحلے پر مذاکرات کی بحالی ہے، جو جنگ کے مکمل خاتمے اور قابض افواج کے انخلاء کا باعث بنے۔باسم نعیم نے کہا کہ حماس جنگ کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مکمل ذمہ داری، مثبت اور لچک کے ساتھ مذاکرات کے قریب پہنچ رہی ہے۔