• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نہروں پر پہلے اتفاق رائے ضروری، کالاباغ ڈیم کی طرح بعض عناصر اس منصوبے کو بھی متنازع بنارہے ہیں، اس پر بات ہوسکتی ہے، رانا ثناء

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ نہروں پر پہلے اتفاق رائے ضروری ہے، نہروں کا مسئلہ فیڈریشن سے بڑا نہیں ہے، کالاباغ ڈیم کی طرح بعض عناصر اس منصوبے کو بھی متنازع بنارہے ہیں، اس پر بات ہوسکتی ہے، پیپلزپارٹی کی پوزیشن کو سمجھتے ہیں، وزیراعظم نے بلاول بھٹو کو معاملہ اتفاق رائے سے حل کرانے کا یقین دلایا، مشترکہ مفادات کونسل اسے آگے بڑھاسکتی ہے، مردان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر انٹیلی جنس بیس آپریشن ہوا، مرنے والے دہشتگرد تھے، اختر مینگل جن عناصر کی حمایت کررہے ہیں ریاست کو اس پر اعتراض ہے، دہشتگردوں نے ہتھیار اٹھایا ہوا ہے، بیگناہ لوگوں کو قتل کررہے ہیں، ٹرینیں یرغمال بنارہے ہیں، ماہ رنگ بلوچ اور سمی دین بلوچ سے بھی بات ہورہی ہے، دہشت گرد بیوی بچوں کو ساتھ رکھیں اور دہشت گردی کی تیاری کریں تو حملہ تو کیا جائیگا۔ ان خیالات کا ااظہار انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ہم پیپلز پارٹی کی اس وقت کی پوزیشن کو سمجھ سکتے ہیں کیونکہ سندھ میں ایسے عناصر جو سمجھتے ہیں کہ وہ پیپلز پارٹی سے زیادہ سندھ کے ہمدرد ہیں جنہوں نے ایسی صورتحال پیدا کردی ہے کہ اب پیپلز پارٹی کیلئے سیاسی طور پر ممکن نہیں رہا کہ اس پر بیٹھ کر بات کریں ۔پہلے یہ بات طے تھی کہ ایک پروجیکٹ ہے اسکے اچھے اور بُرے اثرات ہیں اسلئے ساتھ بیٹھ کر کوئی راستہ نکالا جاسکتا ہے۔ معاملہ یہ ہے بعض اوقات اپنے گروہی اور ذاتی مقاصد کی خاطر لوگ قومی اہمیت کے معاملات کو متنازع بنادیتے ہیں اور یہ بات وقت سے پہلے کردی گئی ہے جب سی سی آئی کی میٹنگ ہوگی اس میں فیصلہ ہوگا۔پیپلز پارٹی اس مسئلہ پر دوٹوک بات کررہی ہے لیکن اسکے باوجود پیپلز پارٹی پر الزام لگایا جارہا ہے کہ وہ ساتھ ملے ہوئے ہیں ۔رانا ثنااللہ نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران آرمی چیف نے بڑی وضاحت سے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ جو دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ہیں انکا خاتمہ کرینگے اور ان لوگوں کو دوبارہ یہ موقع نہیں دینگے کہ وہ ملک میں دہشت گردی کریں۔ رانا ثنااللہ نے وزیر اطلاعات کے پی بیرسٹر سیف کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ وہاں پرانٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوا ہے کیوں کہ وہاں عسکریت پسند اور دہشت گرد تھے اور جو ہلاک ہوئے وہ سب دہشت گرد تھے۔ سردار اختر مینگل کیساتھ ہمارا ہر وقت رابطہ رہتا ہے اور ہم چاہتے تھے کہ وہ پارلیمنٹ سے مستعفی نہ ہو ں،اسلئے ان کا استعفیٰ ابھی تک منظور نہیں ہوا۔اختر مینگل سے ہمارا اختلاف اور جھگڑا اس بات پر ہے کہ وہ ان عناصر کی حمایت کرتے ہیں جو دہشت گردوں کیلئے ہمدردی کے جذبات رکھتے ہیں۔اختر مینگل کے بیانات سے دہشت گردوں کو کسی قسم کی حمایت نہیں ہونی چاہیے کیوں کہ دہشت گردی کسی صورت قبول نہیں ۔اختر مینگل جن کی حمایت کررہے ہیں ان کے مطابق ریاست کو یہ اعتراض ہے کہ وہ اپنے عمل ، بیانات اور رویے سے ہمدردی یا ان کے موقف کی پذیرائی نہ کریں۔سول اسپتال میں لاشوں کو اٹھانے والا واقعہ ہوا اس میں ماہ رنگ بلوچ اور ان کے ساتھیوں کا جو کردار ہے اس پر جو اثرات سامنے آئے وہ غلط ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ اختر مینگل سے بات ہورہی ہے اورباقی لوگوں سے بھی صوبائی حکومت بات چیت کررہی ہے ۔

اہم خبریں سے مزید