سوات(نمائندہ جنگ) مردان کے علاقے شموزئی میں ڈرون حملے کے دوران شہیدہونے والے دو خاندانوں کے9افراد کی الگ الگ نماز جنازہ اداکردی گئی۔نماز جنازہ میں صوبائی وزیر امجد علی، سینیٹر مشتاق خان، مشران، سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی، ایک ہی خاندان کے 5افراد کاجنازہ غالیگے گرائونڈ جبکہ دوسرے خاندان کے 4افراد کا جنازہ میاں بابا(سیدوشریف) میں اداکیا گیا ۔ تحصیل بریکوٹ کے علاقے غالیگے کے فٹ بال گرائونڈ میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کی نماز جنازہ میں صوبائی وزیر ہاوسنگ ڈاکٹر امجد علی ،جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان ،امیرجماعت اسلامی ملاکنڈ ڈویژن سمیت گجر قوم کے مشران ،سیاسی اور سماجی شخصیات کے علاوہ لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔جاں بحق ہونے والوں میں تحصیل بریکوٹ کے بوڑئی درہ کے پچاس سالہ وزیرزادہ ولد قلندر ،اس کے دو بچے انیس سالہ بیٹی شاہین اوربائیس سالہ بیٹا نصیب زادہ کے علاوہ اسی خاندان کے تیس سالہ امروزخان اور اس کابھائی اٹھارہ سالہ عمرعلی پسران صاحب زادہ جاں بحق ہوئے ہیں۔ ان کی نماز جنازہ تحصیل بریکوٹ میں غالیگے کے فٹ بال گرائونڈمیں اداکی گئی جبکہ سیدو شریف کے علاقے گلیگرام کے شوکٹ درہ کے چار افراد پنسٹھ سالہ شاہ داد ولد قیصراور اسی خاندان کے دو افراد اٹھارہ سالہ حضرت بلال ولد امیرزادہ اور پچیس سالہ شاہین زوجہ ساٹھ سالہ شاہ داد ولد قیصر، اس کا پوتا بیس سالہ حضرت بلال ولد امیرزادہ ،بہو ستائیس سالہ شاہین زوجہ لعل زادہ اورایک نوجوان بیس سالہ صادق ولد پشم خان جاں بحق ہوئے ہیں۔ ان کی نماز جنازہ میاں بابا میں اداکی گئی ۔اس سے قبل مردان میں ڈرون حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی میتیں سوات پہنچادی گئیں تو بریکوٹ چوک میں ان کے لواحقین ،گجربرداری اورمقامی افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت سے انصاف کا مطالبہ کیا۔ ڈرون حملے میں جاں بحق افراد کی اجتماعی نماز جنازہ کے موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمدخان اور امیرجماعت اسلامی ملاکنڈڈویژن عنایت اللہ خان نے کہاکہ بے گناہ شہریوں پر ڈرون حملہ کرکے ظلم اور سفاکیت کی انتہاکی گئی اس عمل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ انہوں نے مردان سانحے پر حکومتی دہشت گردی قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی جوڈیشنل انکوائری کی جائے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر ڈاکٹر امجدعلی نے کہاکہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ بے گناہ افراد کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا اور حملے کے بعد ان کو دہشت گرد تصور کیا جاتا رہا جوکہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ڈاکٹر امجدعلی نے کہاکہ بیرسٹر سیف نے اس حوالے سے جو بیان دیا ہے شاید انہوں نے پورے علاقے میں جاری آپریشن کا ذکر کیا ہو لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ سوات کے ان چرواہوں کو بے گناہ ماراگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے گجر قوم کے مشران سے معاہدہ کیا ہے ۔ جس کے تحت واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ اس واقعے کی ہر سطح پر انکوائری کرکے انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت شہداء کے لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے اور انشاء اللہ عید کے بعد ان تمام شہداء کو شہید پیکج کے تحت امدادی رقم دی جائے گی ۔ گجر قوم کے مشران حاجی جلات خان ،محبوب الرحمان اور سید اکبر خان نے کہاکہ حکومت نے گجر قوم کے ساتھ جو معاہدہ کیا اس کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔