آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: میرے والد صاحب کی عمر 72 سال ہے ، اب انہیں ایک بیماری ہوئی ہے جس کا نام("Dementia" عتاہت) ہے، مطلب والد صاحب کو ایسا ہوا ہے کہ وہ فی الحال کیا کہہ رہےہیں؟ کر رہےہیں؟ کھا رہے ہیں؟ ان کے ذہن میں پوری طرح واضح نہیں ہوتا ، یعنی اگر کچھ بول رہے ہیں تو ایک بات سے دوسری بات میں چلے جاتے ہیں، پھر دوسری سے تیسری میں، گویا ان کے ذہن میں پہلے کے مختلف واقعات گھومتے رہتے ہیں، جس کے نتیجے میں کبھی یہ اور کبھی وہ بولتے رہتے ہیں، وہ ابھی کہاں ہیں وہ بھی ان پر مشتبہ ہو جاتا ہے، ابھی کیا کھا رہےہیں وہ بھی ان پر مشتبہ ہو جاتا ہے، ابھی کون سا وقت ہے وہ بھی ان پر مشتبہ ہو جاتا ہے،ابھی کون سی نماز پڑھ رہے ہیں وہ بھی مشتبہ ہو جاتا ہے ،کتنی رکعتیں پڑھیں وہ بھی یاد نہیں رکھ سکتے، ایک ہی وقت میں دو تین مرتبہ نمازیں پڑھتے رہتے ہیں، پھر ان کو پتا بھی نہیں چلتا کون سی نماز پڑھی، اگر پوچھا جائے کہ ابھی کون سی نماز پڑھی آپ نے، تو کوئی جواب دے دیتےہیں، اگر روزہ رکھتے ہیں تو انہیں یاد نہیں ہوتا کہ وہ روزہ دار ہیں یا نہیں؟
لیکن ہم اولاد کو اور قریبی رشتے داروں کو پہچانتے ہیں اور دوسرے لوگوں کو کبھی پہچانتے ہیں کبھی نہیں، نیز والد صاحب جسمانی طور پر صحیح اور تندرست ہیں، اب جاننا یہ ہے کہ ایسی حالت میں ان کی نمازوں کا ان کے روزوں کا اور دیگر فرض و واجب عبادتوں کا کیا حکم ہے؟
جواب: صورتِ مسئولہ میں سائل کے والد صاحب کو اگر اتنا معلوم ہے کہ نماز اور روزہ فرض ہے ،ان کے احکامات کا انہیں علم ہے ،لیکن عمل کی ادائیگی میں بھول وغیرہ کی وجہ سے ان سے غلطی ہوجاتی ہے تو ان کے گھر والے ان کی مدد کریں، یعنی نماز کے وقت گھر کا کوئی ایک فرد ان کے قریب بیٹھ کر انہیں ہدایات دیتا رہے کہ اب رکوع کرو، اب سجدہ کرو یا گھر کے افراد میں سے کوئی فرد نماز کے وقت انہیں اپنے ساتھ شامل کرلے اور وہ اس کی دیکھا دیکھی نماز ادا کریں۔ جب تک احکامات کا علم ہو اور حواس مکمل طور پر ختم نہ ہوں اس وقت تک سائل کے والد پر نماز کی ادائیگی لازم ہے ۔
اسی طرح اگر روزہ رکھنے کی استظاعت ہے تو روزہ بھی رکھیں، اگر درمیان میں بھولے سے کچھ کھالیں تو اس سے ان کا روزہ فاسد نہیں ہوگا۔