یونیورسٹی آف ٹیکساس آرلنگٹن کی صدر نے آج یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم تمام طلبہ اور عملے کو ایک ہنگامی ای میل کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ امریکی حکومت نے یونیورسٹی سے منسلک 27 بین الاقوامی طلبہ کے ویزے منسوخ کر دیے ہیں۔ (واضح رہے کہ یہ صرف ایک یونیورسٹی کے اعداد شمار ہیں)
یونیورسٹی کی صدر کے مطابق یہ فہرست یونیورسٹی کو براہ راست حکومتی اداروں کی جانب سے فراہم کی گئی ہے۔ یونیورسٹی ان طلبہ کو قانونی مشورہ اور رہنمائی فراہم کرنے کےلیے اقدامات کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ یونیورسٹی آف ٹیکساس سسٹم (UT System) کے تحت ٹیکساس میں مجموعی طور پر 14 ادارے کام کر رہے ہیں جن میں 9 تعلیمی اور 5 صحت سے متعلق ادارے شامل ہیں۔ جبکہ معلوم ہوا ہے کہ علحیدہ طور ان اداروں کے سربراہوں نے اس طرح کی ای میل کی ہیں ان اداروں میں زیرِ تعلیم طلبہ کی مجموعی تعداد تقریباً 257,718 ہے۔
بین الاقوامی طلبہ کی درست تعداد تمام اداروں سے دستیاب نہیں، تاہم یونیورسٹی آف ٹیکساس ایٹ آسٹن میں تعلیمی سال 2024-2025 کے دوران 6,644 بین الاقوامی طلبہ زیرِ تعلیم ہیں، جو دنیا کے 130 مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔
دیگر اداروں میں بین الاقوامی طلبہ کی مخصوص تعداد کہیں شائع نہیں کی گئی اور نہ ہی ریاست ٹیکساس کی تمام جامعات سے مجموعی ڈیٹا دستیاب ہے۔ اس لیے درست مجموعی اندازہ فی الوقت ممکن نہیں۔
دوسری جانب امریکی حکومت نے سوشل میڈیا پر یہودی مخالف سرگرمیوں کی بنیاد پر امیگریشن درخواستوں کو مسترد کرنے کی نئی پالیسی نافذ کردی ہے۔
امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز (USCIS) نے واضح کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر ایسے مواد کی موجودگی جو حماس، حزب اللّٰہ، فلسطینی اسلامی جہاد یا انصار اللّٰہ (حوثی) جیسی تنظیموں کی حمایت کرے، امیگریشن کے عمل پر منفی اثر ڈالے گا۔
یہ پالیسی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈرز “Combating Antisemitism”، “Additional Measures to Combat Antisemitism” اور “Protecting the United States from Foreign Terrorists and Other National Security Threats” کے تحت نافذ کی گئی ہے۔
ڈی ایچ ایس کی اسسٹنٹ سیکرٹری برائے پبلک افیئرز ٹریشیا میک لاگلن کے مطابق ایسے افراد کےلیے امریکا میں کوئی جگہ نہیں جو یہودیوں کے خلاف نفرت یا تشدد کو فروغ دیتے ہیں۔
اس ضمن میں دلچسپ امر یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں سیکریٹری خارجہ مارک روبیو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ویزا منسوخی کا اطلاق صرف تقریباً 300 بین الاقوامی طلبہ پر ہو گا، تاہم صرف یو ٹی اے میں 27 ویزوں کی منسوخی سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف طلبہ بلکہ تعلیمی اداروں میں بھی تشویش کا باعث بنی ہے، جہاں تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ قانونی پیچیدگیوں اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا بھی بڑھتا جا رہا ہے۔