لنڈ ی کوتل (نما ئندہ جنگ ) فاٹا لویہ جرگہ کا مشاورتی اجلاس حیات آباد پشاور میں زیر صدارت ملک بسمہ اللہ خان قبائلی منقعد کیا گیا تھا ۔ جس میں مرکزی کمیٹی ، سپریم کونسل ، ایگزیکٹو کمیٹی کے مشران نے شرکت کی ۔ جس میں ملک محمدحسین چیئر مین ، افر آسیاب نائب صدر ، نواب زادہ فضل کریم مرکزی کوارڈینیٹر ، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی ملک خان مر جان وزیر ، جنرل سیکرٹری اعظم خان محسود ، فنانس سیکرٹری حنیف آفریدی و یونس خان آفریدی ، ملک رزاق ذخہ خیل ، ملک اسرار کوکی خیل ، پرنسپل نورزمان آدم خیل ، ملک سعید خان ، ملک بازار گل اور دیگر سفید ریش مشران شامل تھے اجلاس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی آئینی بینچ میں زیر سماعت فاٹا انضمام مخالف کیس پر تفصیلی بحث کی گئ ۔ آئندہ کے سماعت کے لیئے لائحہ عمل طے کیا گیا ، اس کے علاؤہ فاٹا لویہ جرگہ کے نظامی امور اور ایکٹیویٹیز کو مزید مستحکم بنانے کے لیئے مرکزی مشران نے مفید تجاویز پیش کی جس کو بروئے کار لایا جائے گا ۔ فاٹا وسائل معدنی ذخائر کے متعلق موجودہ بل 2025 ایکٹ پر تمام مشران نے شدید غم و غصّے کا اظہار کرتے ہووے موقف اختیار کیا کہ ہم وفاقی و صوبائی حکومت دونوں کو خبردار کرتے ہیں۔ کہ فاٹا کے معدنی وسائل پر ڈیڑھ کروڑ قبائلی عوام کے علاؤہ کسی کا حق تسلیم نہیں کرتے کیونکہ یہ وسائل ہمارے باپ دادا کی میراث ہے جس کے لیئے ہمارے آباو اجداد نے خون کی قربانیاں دی ۔ ساتھ ہی جرگہ نے موقف اختیار کیا کہ چونکہ صوبائ حکومت وزیراعلی علی امین گنڈاپور کے ایک بیان میں ہماری وسائل کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی رہائ سے مشروط کیا گیا ہے جس پر قبائلی مشران نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ھم صوبائی حکومت کو واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہماری وسائل افغانستان سے دریاؤں میں نہیں آئے جس کی اس طرح ہر کوئی من پسند اور مشروط فیصلوں سے نیلامی کریں بلکہ یہ ڈیڑھ کروڑ قبائلی عوام کی سنکڑوں سالہ میراث ہے جس کے لیئے قبائلی عوام نے قربانیاں دی ہیں ۔