پشاور(ارشد عزیز ملک )وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ساتھ سنگین اختلافات کے باوجود، سابق صوبائی وزیر تیمور خان جھگڑا نے معدنیات و معدنی وسائل بل 2025 کی اصولی حمایت کی ہے، تاہم انہوں نے بل میں چند شقوں میں وضاحت اور تبدیلی کی سفارش کی ہے اور کہا ہے کہ بل کی ۱۹ شقوں میں غیر ضروری طورپر وفاقی منرل ونگ کی مشاورت کونکال دینا چاہیے ۔انتظامی عہدہ ہے الگ پولیس فورس کی بجائے موجودہ پولیس کے تحت الگ یونٹ تشکیل دیا جائے ، ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بڑی قانون سازی کی کوشش ہے جس میں اپوزیشن جماعتوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے شامل ہونی چاہیے۔جھگڑا نے واضح کیا کہ ان کا مقصد خیبر پختونخوا حکومت یا اس کے افسران کی نیت پر سوال اٹھانا نہیں ہے۔ انہوں نے ڈی جی مائنز، سیکرٹری مائنز اور چیف سیکرٹری جیسے اعلیٰ حکام کی ساکھ کی خاص طور پر تعریف کی۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ بل ایک مثبت قدم ہے، لیکن اس نوعیت کی کوئی بھی قانون سازی ایسی نہیں ہو سکتی جس میں بہتری کی گنجائش نہ ہو۔ اسی تناظر میں انہوں نے شق بہ شق اپنی سفارشات پیش کیں۔انہوں نے بل میں موجود 19 ایسے حوالوں کی نشاندہی کی جو وفاقی منرلز ونگ کی غیر لازمی مشاورت سے متعلق ہیں۔ ان کے مطابق ان تمام حوالوں کو بل سے نکال دینا چاہیے کیونکہ ان کا عملی طور پر کوئی فائدہ نہیں اور یہ تاریخی طور پر غلط استعمال کا شکار رہے ہیں۔ چونکہ یہ مشورے لازمی نہیں، اس لیے انہیں قانون میں شامل کرنے کی ضرورت نہیں۔شق 4(2اے) اور 4(2بی) کے حوالے سے، جھگڑا نے ڈی جی اور اے ڈی جی کی تقرری کے لیے مائننگ انجینئر یا جیولوجسٹ کی اہلیت کو لازمی قرار دینے پر سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ زیادہ تر انتظامی نوعیت کی پوسٹیں ہیں، اس لیے مخصوص تکنیکی قابلیت کو لازمی قرار دینا درست نہیں۔ موجودہ مسودے کے تحت، موجودہ ڈی جی مائنز بھی نااہل ہو جائیں گے۔