اسلام آباد ( رپورٹ حنیف خالد )دریائے سندھ پر چین کی امداد سے داسو ہائیڈرو پروجیکٹ دو مراحل میں مکمل ہوگا۔پہلا مرحلہ مکمل ہونے پر نیشنل گرڈ کو سالانہ 12ارب یونٹ جبکہ دوسرا مرحلہ مکمل ہونے پر مزید 9ارب یونٹ سستی، ماحول دوست پن بجلی ملے گی۔داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے زیر تعمیر پہلے مرحلے (سٹیج ون) کے پہلے یوںٹ سے بجلی کی پیداوار 2027 میں شروع ہو جائے گی جبکہ منصوبے کے پہلے مرحلے میں شامل تمام 6پیداواری یونٹس 2028میں مکمل کرلئے جائیں گے ۔دریائے سندھ پر زیر تعمیر داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ایک سٹیٹ آف دی آرٹ منصوبہ ہے۔ اس کی مجموعی پیداواری صلاحیت 4ہزار 320 میگاواٹ ہے۔ اس منصوبے کو دو مراحل میں مکمل کیا جارہا ہے۔اِس وقت واپڈا پراجیکٹ کے پہلے مرحلے پر کام کر رہا ہے، جس کی پیداواری صلاحیت 2 ہزار 160 میگاواٹ ہے۔ پراجیکٹ کے پہلے مرحلے سے نیشنل گرڈ کو سالانہ 12ارب کم لاگت اور ماحول دوست بجلی فراہم ہوگی۔ دوسرے مرحلے کی تکمیل پر نیشنل گرڈ کو مزید 9 ارب یونٹ بجلی حاصل ہو گی۔ دونوں مراحل کی تکمیل پر داسو بجلی مہیا کرنے کے حوالے سے سب سے بڑا پن بجلی منصوبہ بن جائے گا، جس سے نیشنل گرڈ کو ہر سال تقریباً 21 ارب یونٹ پن بجلی فراہم کی جائے گی۔10 اپریل 2025 کو سینٹرل ڈیویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے ایک ہزار 737ارب روپے پر مشتمل دوسرے نظر ثانی شدہ پی سی ون (PC-I)کا جائزہ لیا ہےاور اسے ایکنک (ECNEC)میں زیر غور لانے کی سفارش کی ہے۔پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ کا تقریبا 85 فیصد امریکی ڈالر کے مقابلہ میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی پر مشتمل ہے ۔ 2014 میں امریکی ڈالر کی قدر 100 پاکستانی روپے جبکہ 2025 میں 280 روپے کے مساوی ہے، جبکہ پراجیکٹ کی لاگت میں اضافہ کا بقیہ 15 فیصد پراجیکٹ کی پیچیدہ نوعیت کی وجہ سے سکوپ آف ورک میں اضافہ کے باعث ہے۔ قراقرم ہائی وے کی ازسر نو تعمیر سمیت دیگر کنٹریکٹس بین الاقوامی مسابقتی بولی کے ذریعے ایوارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ کنٹریکٹس بنیادی طور پر پاکستانی روپے (کرنسی) میں ایوارڈ کیے گئے ہیں تاہم ان کا بہت ہی قلیل حصہ غیر ملکی کرنسی میں قابل ادا ہے۔