اپنی خوراک میں نمک کی مقدار کم کرنا صحت کے حوالے سے ایک عام فہم طریقہ ہے تاکہ بلڈ پریشر کو کم کیا جاسکے۔ لیکن اب سائنسدانوں نے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے کا ایک ممکنہ طور پر زیادہ موثر طریقہ کار کا پتہ لگایا ہے۔
اس حوالے سے کینیڈا کی یونیورسٹی آف واٹر لو اونٹاریو کی نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کیلے جیسی غذائیں جو کہ پوٹاشیم سے بھرپور ہوتی ہیں، یہ صرف سوڈیم کی مقدار کو کم نہیں کرتی بلکہ یہ بلڈ پریشر کی سطح کو کم کرنے کے لیے زیادہ مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔
کیلا جو انتہائی سستا پھل ہے یہ اسکے لیے نہایت ہی موثر ہے۔ ہائی بلڈ پریشر جسے ہائیپرٹینشن بھی کہا جاتا ہے اور یہ دنیا بھر میں 30 فیصد بالغوں کو متاثر کرتا ہے اور یہی دل کی شریانوں کی بیماری اور فالج کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ جبکہ یہ دیگر سنگین حالات کا باعث بن سکتی ہے۔
جس میں دائمی گردے کی بیماری، ہارٹ فیل، دل کی بے قاعدہ دھڑکنیں اور ڈیمنشیا (نسیان کی بیماری) کا بھی سبب بنتا ہے۔
کینیڈا کی واٹر لو یونیورسٹی کی اطلاقی ریاضی، کمپیوٹر سائنس، فارمیسی اور بیالوجی کی پروفیسر انیتا لیٹن اور کینیڈا کی میتھیمیٹکل، بیالوجی اینڈ میڈیسن کے 150 محققین نے کہا عموماً جب ہمیں ہائی بلڈ پریشر ہوتا ہے تو کھانے میں نمک کم کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
لیکن ہماری تحقیق میں تجویز کیا جاتا ہے کہ آپ پوٹاشیم سے بھرپور خوراک کو اپنی ڈائٹ میں بڑھا دیں، جیسے کہ کیلے یا پھول گوبھی استعمال کریں۔ اسکے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئیں گے اور یہ صرف سوڈیم کو کم نہیں کریگا بلکہ آپکے بلڈ پریشر پر اسکے اثرات مثبت مرتب ہوں گے۔
سوڈیم اور پوٹاشیم ضروری الیکٹرولائٹس ہیں جو آپ کے جسم کو فولوڈ بیلنس، اعصاب اور پٹھوں کے کام کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کو برقرار رکھنے کے لیے درکار ہیں۔
اس تحقیق کی مرکزی مصنفہ اور واٹر لو یونیورسٹی کے ڈیارٹمنٹ برائے اطلاقی ریاضی میں پی ایچ ڈی کی امیدوار ملیسا اسٹاڈ نے کہا کہ زمانہ قدیم کے انسان بہت سارے پھل اور سبزیاں کھاتے تھے، جس کے نتیجے میں ان کے جسمانی ریگولیٹری نظام زیادہ پوٹاشیم اور کم سوڈیم والی خوراک کی وجہ سے بہترین انداز میں کام کرتا تھا۔
آج مغرب میں بہت زیادہ سوڈیم والی اور کم پوٹاشیم پر مبنی خوراک کھائی جاتی ہے، جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر بنیادی طور پر صنعتی معاشروں میں کیوں پایا جاتا ہے جبکہ دور دراز کے علاقوں میں ایسا نہیں ہوتا۔
نوٹ: یہ مضمون قارئین کی معلومات کیلئے شائع کیا گیا ہے۔ صحت سے متعلق امور میں اپنے معالج کے مشورے پر عمل کریں۔