• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرائل کورٹ نے شواہد چھپانے کے الزام سے متعلق فیصلے میں کچھ نہیں لکھا، وکیل

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار و دیگر کی بریت کے خلاف اپیلیں قابل سماعت ہونے سے متعلق ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سے رائے طلب کرلی ،اپیل کندہ کے وکیل نے کہا کہ ملزمان کے خلاف اغوا، قتل اور شواہد چھپانے کے الزامات تھے، ٹرائل کورٹ نے شواہد چھپانے کے الزام سے متعلق فیصلے میں کچھ نہیں لکھا، نقیب اللہ کو سہراب گوٹھ سے اغوا گیا، جو لوگ گواہ تھے سب کا تعلق وزیرستان سے ہے، اس بنیاد پر عدالت نے ان کی گواہی قبول نہیں کی، پولیس نے مقتولین کو دہشت گرد قرار دیا تھا، ٹرائل کورٹ نے یہ نکتہ بھی نظر انداز کیا،سابق ایس ایس پی راؤ انوار کی موقع پر موجودگی ثابت کرنے کے لئے جیو فینسنگ کی رپورٹ پیش کی گئی ، رپورٹ پر ماہرین کو پیش نہیں کیا گیا، عدالت نے اپیلیں قابل سماعت ہونے سے متعلق ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سے رائے طلب کرتے ہوئے سماعت 5 مئی تک ملتوی کردی، اپیل مقتول نقیب اللہ کے بھائی عالم شیر کی جانب سے دائر کی گئی جس میں موقف اپنایا کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے اہم شواہد نظر انداز کرکے راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان کو بری کیا ہے، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید