کراچی( ثاقب صغیر )مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے خلاف ایف آئی اے کی تفتیش میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔ایف آئی اے کے مطابق ملزم ارمغان اور اسکے ساتھی امریکہ کے مختلف سرکاری اداروں کے اہلکار بن کر لوگوں سے بات کیا کرتے تھے۔ملزم ارمغان نے سال 2015میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔2015 سے 2017میں اس نے دو الگ الگ کمپنیوں میں کام کیا۔سال 2018میں اس نے غیر قانونی کال سینٹر قائم کیا ۔ارمغان کے غیر قانونی کال سینٹر میں بیک وقت 25کالنگ ایجنٹس کام کرتے تھے جنھیں ایک شفٹ میں 5غیر ملکی شہریوں سے فراڈ کرنے کا ٹارگٹ دیا جاتا تھا۔ارمغان اس غیر قانونی کال سینٹر سے ماہانہ 3سے 4 لاکھ ڈالر کماتا تھا جو کہ کرپٹو کرنسی پلیٹ فارمز میں منتقل کرتا تھا۔ارمغان کے پاس موجود مہنگی گاڑیاں بھی کرپٹو کرنسی کے ذریعے خریدی گئیں۔ملزم نے اپنے دو ملازمین کے نام سے بینک اکاؤنٹ کھولے اور ان اکائونٹس کے ذریعے جاری کردہ ڈیبٹ کارڈز کو وہ اپنے روز مرہ اخراجات کیلئے استعمال کرتا تھا۔ایف آئی اے کے مطابق ملزم ارمغان اور اس کے والد کامران قریشی نے تین کمپنیاں Aida communications pvt Ltd ، Ama universal Pvt ltd اور Aida communications LLC, Mary land usa فرنٹ بزنس کے طور پر قائم کیں جو کہ منی لانڈرنگ آپریشن کیلئے استعمال کی جاتی تھیں۔ ایف آئی اے کے مطابق غیر قانونی کال سینٹر کا بزنس 2019تک آپریشنل رہا جس کے بعد اس نے کال سینٹر بند کر دیا اور اپنی توجہ مختلف فراڈ اسکیمز پر مرکوز کر لی جس کے ذریعے غیر ملکی شہریوں کو لوٹا جاتا تھا۔ایف آئی اے کے مطابق ملزم نے کراچی میں منشیات کی فروخت کا کام بھی کیا۔ملزم برطانیہ ،کینیڈا اور دیگر یورپی ممالک سے منشیات ڈارک ویب کے ذریعے امپورٹ کرتا تھا جس کے لیے پیسے آن لائن کرپٹو کرنسی ایکسچینجز کے ذریعے بھیجے اور لیے جاتے تھے۔منشیات پاکستان پوسٹ ، ڈی ایچ ایل اور دیگر میلنگ چینلز کے ذریعے آتی تھیں۔ایف آئی اے کے مطابق سال 2019 کے اوائل میں کسٹم نے ملزم ارمغان کے منشیات کے دو پارسل پکڑ لیے اور ملزم کے خلاف دو الگ کرمنل کیسز درج کیے گئے۔ضمانت کے بعد ملزم نے اپنے بینک اکاؤنٹس کا استعمال بند کر دیا،اپنی رہائش کا بھی کسی کو نہیں بتایا اور ڈیجیٹل موجودگی ختم کرنے کے بھی اقدامات کیے جس میں الیکٹرونک کمیونیکیشن ریکارڈ کو ختم کرنا، سوشل میڈیا اکائونٹس بشمول ای میل اکاؤنٹس کو غیر فعال کرنا اور موبائل فون نمبر کی بندش شامل ہے۔اس کے بعد ملزم نے دو کالنگ ایجنٹس Lisa اور Sophie کو ہائر کیا اور امریکی شہریوں کو فریب دینے کے لیے ایک" ٹریڈ مارک" کمپین لانچ کی اور امریکی شہریوں سے دھوکہ دے کر رقم بٹوری۔ملزم نے جنوری 2023میں آن لائن ایمپلائمنٹ پلیٹ فارمز جیسے کہ rozee.com اور mustakbil.com کے ذریعے 6 مزید ڈائلر ایجنٹس اور 20مزید کالنگ ایجنٹس کو ہائر کیا جو یونائیٹڈ اسٹیٹس پیٹنٹ اینڈ ٹریڈ مارک آفس ( USPTO ) کا نمائندہ بن کر بیرون ملک مقیم شہریوں کی حساس معلومات حاصل کرتے اور ان کے اکائونٹس ،کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ کا ڈیٹا چوری کر کے غلط مقاصد کے لیے استعمال کرتے۔ایف آئی اے کے مطابق پانچ ماہ کے اندر ہی ان ایجنٹس کے ذریعے ملزم نے ایک بڑی رقم جمع کر لی۔ایک سال کے اندر ہی ملزم نے اس کام کو بڑھایا اس کام کے لیے ڈیفنس خیابان مومن میں 1000اسکوائر یارڈز کا گھر لے لیا جہاں 23 ستمبر 2024تک یہ دھندا جاری رہا۔صارفین کا دھوکے سے حاصل کیا گیا ڈیٹا کسٹمر ریلیشنشپ مینجمنٹ( CRM ) کے ذریعے ملزم کو منتقل کیا جاتا۔صارفین سے دھوکے سے حاصل کی گئی معلومات کو ملزمان نے کاروباری نام 24/7کے تحت رجسٹرڈ مختلف مرچنٹ اکاؤنٹس کے ذریعے غیر مجاز لین دین کیلئے استعمال کیا۔ایف آئی اے کے مطابق24/7سافٹ ویئر خدمات کی کاروباری رجسٹریشن کی تفصیلات کا استعمال کرتے ہوئے کامران اصغر قریشی کے نام پر امریکہ میری لینڈ میں ایک بینک اکاونٹ کھولا گیا۔یہ اکاؤنٹ7جائز مرچنٹ پروسیسنگ ٹرمینلز اور ادائیگی کے گیٹ ویز سے منسلک تھا۔اس کے علاوہ ملزم ارمغان بزنس ٹائٹل " cruzers " کے تحت دوسرے بینک اکاؤنٹس بھی چلا رہا تھا جو اسی طرح اوپر درج کردہ مرچنٹ ٹرمینلز کے گیٹ ویز سے منسلک تھے تاکہ فنڈز کے غیر قانونی بہاؤ کو آسان بنایا جا سکے۔ مزید یہ کہ خود کو جائز ظاہر کرنے اور مالیاتی اداروں اور متاثرین کے ذریعہ پتہ لگانے کے امکانات کو کم کرنے کے لئے دھوکہ دہی سے حاصل کی گئی رقم پر گمراہ کن اور دھوکہ دہی والے ادائیگی کے بیان کنندگان کا استعمال کیاگیا۔ملزم نے 3ای میلز کا استعمال کرتے ہوئے کوائن بیس پلیٹ فارم پر متعدد کرپٹو کرنسی وائلٹس قائم کیے۔ایف آئی اے کے مطابق paxful crypto exchange کے آفیشل ڈیٹا کے مطابق مذکورہ اکاؤنٹ میں کل14اندرونی پاکس فل وائلٹس مختص کیے گئے ہیں۔ملزم نے ان وائلٹس کو کرپٹو کرنسی ٹرانزیکشن کیلئے استعمال کیا۔ملزم نےمارچ 2021سے2024کے درمیان1.7ملین ڈالر کے 51.54بٹ کوائن مارکیٹ ریٹ کے مطابق وصول اور منتقل کیے۔ملزم ارمغان نے جنوری 2023 سے ستمبر 2024تک 8گاڑیاں خریدیں جن کی مالیت 154ملین سے زائد ہے جن میں سے 5گاڑیاں بعد ازاں فروخت کر دیں۔ملزم نے دھوکہ دہی سے حاصل کردہ رقم سے ممنوعہ بور کے لانگ اور شارٹ رینج ہتھیار بھی خریدے جبکہ 7ایسے بینک اکائونٹس کا بھی پتا چلا ہے جو ملزم آپریٹ کر رہا تھا اور جو اس کے نام پر نہیں تھے۔ان اکائونٹس کا ٹرن اوور 244،215,722روپے ہے۔ملزم نے کالنگ ایجنٹس کو 75ہزار تنخواہ پر ہائر کیا جس میں بعد ازاں 4لاکھ 50ہزار روپے ماہانہ تک اضافہ کیا گیا۔یہ تمام تنخواہیں تھرڈ پارٹی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منتقل کی جاتی تھیں۔ملزم نے 70 سیکورٹی گارڈز اور بائونسرز کو بھی ہائر کر رکھا تھا جنھیں تنخواہ دی جاتی تھی۔