• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی حملہ ممکن، فوجی موجودگی بڑھادی، ہمارے وجود کو خطرہ ہوا تو ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کریں گے، خواجہ آصف

اسلام آباد(جنگ نیوز/مانیٹرنگ ڈیسک ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی طرف سے حملےکا خطرہ موجود ہے جس کے لیے فوج کی موجودگی مزید بڑھادی گئی ہےاورکچھ اسٹرٹیجک فیصلے کرلئے گئے ہیں۔اگلے دوچار دن اہم ہیں ‘انڈیا کی جانب سے فوجی کارروائی کسی بھی وقت ممکن ہےکیونکہ دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے‘ پاکستان ہائی الرٹ پر ہے اور ہم اس صورت میں جوہری ہتھیار استعمال کرسکتے ہیںجب ہمارے وجود کو براہ راست کوئی خطرہ ہو۔پیرکو برطانوی خبررساں ایجنسی کو انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہناتھاکہ ہم نے فورسز کی قوت میں اضافہ کر دیا ہے‘ہم نے اپنی تیاری کر لی ہے کیونکہ اب یہ خطرہ بہت قریب محسوس ہو رہا ہے‘اس صورت حال میں کچھ اسٹریٹجک فیصلے کرنے ہوں گے اور وہ فیصلے کرلیے گئے ہیں۔ بھارت کی جانب سے بیان بازی بڑھ رہی ہے اور پاکستانی افواج نے حکومت کو بھارتی حملے کے امکان سے آگاہ کیا ہے تاہم انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔دو تین روز میں جنگ چھڑ جانے کے حوالے سے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جنگ چھڑ جانے کی بات نہیں کی لیکن خطرہ موجود ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ اگلے چار دن اہم ہیں‘خطے میں جنگ کے بادل منڈ لا رہے ہیں‘ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو پوری طرح تیار ہیں۔ادھر انڈیپنڈنٹ اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت دونوں جانب افواج آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑی ہیں‘ ہم انتہائی درجے پر الرٹ ہیں۔چند دن میں جنگ کا خطرہ ضرور ہے لیکن کشیدگی کم بھی ہوسکتی ہے‘ تینوں مسلح افواج ملک کے دفاع کے لیے تیار کھڑی ہیں۔وزیر دفاع نے انڈیا کے ساتھ کسی بھی قسم کے بالواسطہ یا بلاواسطہ رابطے کو مسترد کیا ہے مگر ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ کچھ لوگوں نے انڈیا اور پاکستان سے رابطہ کیا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ میرے خیال میں ابھی ان حالات میں انڈیا کے ساتھ بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے۔ثالثی سے متعلق سوال پر خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے تو پہلے بھی کہا ہے کہ اس کی تحقیقات کسی نیوٹرل فورم سے کروا لی جائے‘ دنیا کو پتہ لگ جائے کہ اس سے ہمارا کوئی تعلق نہیں‘انہوں نے مزید کہا کہ ایسا آزاد فورم جس پر انڈیا اور ہمیں اعتبار ہو، ہمارے مشترکہ دوست ہوں یا انٹرنیشنل فارم ہو یا ریجن کے ممالک ہوں، چار پانچ ممالک کا کمیشن بنا کر تحقیقات کروا لیں۔

اہم خبریں سے مزید