کراچی( ثاقب صغیر )مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان نے دوران تفتیش مزید انکشافات کیے ہیں۔نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے مطابق ملزم ارمغان قریشی سے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کراچی میں درج مقدمہ میں جیل میں تفتیش کی گئی ہے۔ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ سال2024میں اس نے اشفاق احمد نامی شخص سے 18لاکھ روپے کے عوض دو مائننگ مشینیں خریدیں جس سے ملزم کا مقصد اپنی ڈیجیٹل کرنسی لانچ کرنے کا تھا۔اشفاق احمد ڈی ایچ اے کا رہائشی ہے۔ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ اس نے ایک کال سینٹر نعمان الیاس، تیمور مغل ، اسفند یار جونیجو اور روحیل نامی افراد کے ساتھ پارٹنرشپ میں شروع کیا تاہم بعد ازاں اس نے اپنی راہیں جدا کر لیں اور سال 2022میں اپنا سیٹ اپ شروع کیا جو کہ ستمبر 2024تک جاری رہا۔ملزم نے جعلی ناموں Ama communications , Aim solution اور HMCS سے کام شروع کیا۔ملزم نے قانونی اداروں کا نمائندہ بن کر کال سینٹر کمپنیز لانچ کیں جس کی ہدایات اور اسکرپٹ وہ اپنی کالنگ ایجنٹس کو دیتا تھا۔یہ ایجنٹس متاثرہ افراد سے انتہائی حساس ذاتی اور مالی معلومات حاصل کرتے تھے۔ متاثرہ افراد سے غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے ڈیٹا کو بعد ازاں غیر مجاز فنانشل ٹرانزیکشنز اور کرپٹو کرنسی خریدنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا ۔ملزم ارمغان نے متعدد ڈیجیٹل والٹ اکائونٹس بنا رکھے تھے۔ملزم سیکورٹی مقاصد کے لیے آن لائن وائلٹس کے علاوہ Cold یا paper وائلٹس استعمال کرتا تھا۔ یہ پرنٹ شدہ دستاویزات تھے جن میں پرائیویٹ کیز Private keys اور کیو آر کوڈز QR codes تھے جو کرپٹو کرنسی کے لین دین کے لیے استعمال ہوتے تھے ،واضح رہے کہ اس سے قبل اینٹی منی لانڈرنگ سرکل کی تفتیش میں بتایا گیا تھا کہ ملزم نے سال 2019 میں کال سینٹر بند کر دیا تھا۔نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کے مطابق ملزم نے جیل میں ہونے والی تفتیش کے دوران اب تک اکائونٹ ادائیگی کے طریقوں اور مرچنٹس کے بارے میں نہیں بتایا ہے۔نیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی کے مطابق قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی کی ہدایت کے مطابق ملزم سے مالیاتی لین دین کی جامع ٹریکنگ بشمول کریپٹو کرنسی مائننگ اور ایس سی پی سے متعلقہ سرگرمیوں ،قانونی یا غیر قانونی کال سینٹر کے تمام آپریشنز کی مکمل جانچ پڑتال اور منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی سرگرمیوں میں ڈارک ویب کے استعمال ہونے کی جانچ پڑتال کی جانی ہے جس کے لیے جمعہ کو عدالت سے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی جائے گی۔