• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف قرض کی منظوری نئی دہلی کی خواہشات پر نہیں دیتا، سابق عہدیدار

اسلام آباد( مہتاب حیدر) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا ایگزیکٹو بورڈ قرض کی قسط کی منظوری متعلقہ ملک کے لیے اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی اکثریتی رائے سے دیتا ہے، نہ کہ نئی دہلی کی خواہشات کی بنیاد پردیتا ہے۔ایک سابق اعلیٰ عہدیدار، جنہیں ماضی میں آئی ایم ایف کے طریقہ کار کا براہِ راست علم رہا ہے، نے دی نیوز کو بتایا کہ "یہ آئی ایم ایف کے بورڈ کے مینڈیٹ کے خلاف ہے کہ وہ کسی ملک کے لیے قرض کی منظوری یا مخالفت میں سیاسی بنیادوں پر فیصلہ کرے۔ بھارت نے پچھلے ایک عشرے کے دوران ہر بار آئی ایم ایف بورڈ اجلاسوں میں غیر ضروری سوالات اٹھائے، لیکن وہ کبھی بھی پاکستان کے لیے کسی قسط کی منظوری کو روک نہیں سکا۔ ماضی میں اس قسم کی تمام کوششیں ناکام ہوئیں، اور اس بار بھی ایسا ہی ہوگا۔"اس سابق عہدیدار کے مطابق، آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس سے پہلے بورڈ آف ڈائریکٹرز معمول کے مطابق مختلف سوالات اٹھاتے ہیں، اور بھارت ہمیشہ اشتعال انگیز اور بے بنیاد سوالات اٹھاتا ہے — مثلاً پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی یا اسلحہ سازی کے الزامات۔ یہ سوالات اجلاس سے چند دن پہلے وزارتِ خزانہ سے شیئر کیے جاتے ہیں، اور ہمیشہ ان کا تفصیلی جواب تیار کر کے پاکستان کے آئی ایم ایف بورڈ میں موجود نمائندے کو دیا جاتا ہے۔اس سابق اعلیٰ عہدیدارنے مزید کہا کہ "یہ معمول کی بات ہے، اور ہم ہمیشہ بھارت کو مؤثر جواب دیتے ہیں۔"آئی ایم ایف مینجمنٹ کسی قسط کی منظوری کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کو تبھی ریفر کرتی ہے جب وہ قرض دہندہ ملک کی درخواست پر قسط دینے کے لیے تیار ہو۔ حالیہ تاریخ میں یہ غیرمعمولی بات ہوگی کہ آئی ایم ایف کا بورڈ کسی سیاسی نکتہ نظر کی بنیاد پر قسط کی منظوری دینے سے انکار کرے۔آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ 9 مئی 2025 کو واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی جانب سے 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (EFF) کے تحت 1 ارب ڈالر کی قسط اور ریپڈ سسٹین ایبیلٹی فسیلٹی (RSF) کے تحت 1.3 ارب ڈالر کے اضافی قرض کی منظوری پر غور کرے گا، جو ماحولیاتی مالیات کے لیے ہے۔پہلگام حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھی ہے، مگر آئی ایم ایف اپنے چارٹر اور مینڈیٹ کی روشنی میں کسی سیاسی فریق کی حمایت نہیں کرسکتا اور نہ ہی اسے اس کی اجازت ہے۔

اہم خبریں سے مزید