• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد ہائیکورٹ، ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجنے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے جوڈیشل سروس ماتحت عدلیہ کے ڈیپوٹیشن پر آئے ججز کو واپس بھیجنے کے فیصلے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے عدالتی معاون کو دلائل تحریری طور پر جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے کہا کہ بتائیں اسلام آباد کی ماتحت عدلیہ میں اپنے ججز کی تعداد کیا ہے اور ڈیپوٹیشن پر کتنے ججز کام کر رہے ہیں؟ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین سمیت ماتحت عدلیہ کے22 ڈیپوٹیشن ججز کی اسلام آباد ڈسٹرکٹ جوڈیشری سروس ٹریبونل کی جانب سے واپس بھیجنے کے فیصلے کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت نے کہا کہ18مارچ کو نئے ٹریبونل کا نوٹیفکیشن جاری ہو گیا تو پرانا ٹریبونل ختم ہو گیا۔ پرانے ٹریبونل نے21مارچ کو کیس کا مختصر فیصلہ جاری کیا۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیاکہ کیا 18 مارچ کا صدارتی نوٹیفکیشن ٹربیونل کے سامنے چیلنج تھا؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ نے کہاکہ نوٹیفکیشن چیلنج نہیں تھا اس لئے اسے کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا تھا۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ ٹربیونل سول کورٹ کے برابر ہے اور سول کورٹ کے پاس کسی قانون کو کالعدم کرنے کا اختیار نہیں، نئے نوٹیفکیشن کے بعد جس ٹربیونل کا وجود ہی نہیں وہ آرڈر نہیں کر سکتا تھا۔ درخواست گزار جج کے وکیل نے کہا کہ اسلام آباد کے ججز کے دوسرے صوبوں میں تبادلے بار کا مطالبہ رہا ہے۔ ججز کے صوبے کے اندر تبادلے ہوتے رہتے ہیں، اسلام آباد کے ججز کا تبادلہ نہیں ہوتا۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ جج کے ایک ہی جگہ مستقل رہنے سے مسائل پیدا ہوتے ہیں اور جج کی ذاتی پسند ناپسند شامل ہو جاتی ہے؟
اہم خبریں سے مزید