• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

5 مرلہ تک کے گھر، حکومت کا قرضوں کے سود پر سبسڈی دینے پر غور

اسلام آباد(مہتاب حیدر)حکومت 3 سے 5 مرلہ کے کم لاگت گھروں کے لیے کمرشل بینکوں کے قرضوں پر شرح سود میں سبسڈی فراہم کرنے کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔ذرائع کے مطابق، متعلقہ وزارتوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ چھوٹے گھروں کی درست لاگت کا تعین کریں تاکہ کمرشل بینک آنے والے سالوں میں فنڈنگ کے لیے بجٹ مختص کر سکیں۔پیر کو وزارتِ منصوبہ بندی کی جانب سے جاری کردہ سرکاری اعلامیے کے مطابق، وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیر صدارت کم لاگت رہائشی اسکیموں سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا، جس میں پاکستان میں طویل المدتی رہائشی فنانسنگ کو درپیش چیلنجز کا جائزہ لیا گیا اور قابل عمل پالیسی ماڈلز پر غور کیا گیا۔اجلاس میں سیکریٹری منصوبہ بندی اویس منصور سمرا، اسٹیٹ بینک کے گورنر، پی آئی ڈی ای کے وائس چانسلر، نجی بینکوں کے سی ای اوز، پی ایم آر سی اور نیشنل بینک آف پاکستان کے نمائندے شریک ہوئے۔ شرکاء نے سنگاپور، جنوبی افریقہ، ترکی، بنگلہ دیش، برازیل اور بھارت سمیت دیگر ممالک کے رہائشی قرضوں کے کامیاب ماڈلز کا جائزہ لیا۔ گفتگو کا محور پاکستان کے سماجی و اقتصادی پس منظر کے مطابق ایک قابل عمل اور پائیدار ہاؤسنگ فنانس فریم ورک کی تشکیل تھا۔احسن اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ طویل المدتی ہاؤسنگ فنانس کی عدم دستیابی ملک میں سستے گھروں کی فراہمی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2017-18میں خاطر خواہ پیش رفت ہوئی تھی، جو بعد ازاں سیاسی عدم استحکام کی نذر ہو گئی۔ "جب پالیسی میں تسلسل نہیں ہوتا تو اس کی قیمت عوام کو چکانا پڑتی ہے،" انہوں نے کہا۔وفاقی وزیر نے نجی شعبے میں آٹو لیزنگ ماڈل کی کامیابی کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اسی طرز کا ماڈل رہائش کے لیے کیوں نہیں اپنایا جا سکتا؟ "لاکھوں لوگ پوری زندگی کرائے کے گھروں میں گزار دیتے ہیں۔ تنخواہ دار طبقے کے لیے گھر کا مالک بننا کوئی خواب نہیں ہونا چاہیے،" انہوں نے کہا۔ "دو سے تین کروڑ روپے کے گھر کی ادائیگی ایک عام آدمی یکمشت نہیں کر سکتا۔"انہوں نے رہائشی فنانس کے لیے ایک ایسا فریم ورک تجویز کیا جو آٹو لیزنگ ماڈل کی طرز پر ہو، جس میں مورگیج اور حکومتی پالیسی کی پشت پناہی شامل ہو۔
اہم خبریں سے مزید