• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طویل مدتی امن و استحکام کیلئے مؤثر پالیسی سازی بنیادی ستون قرار

اسلام آباد (مہتاب حیدر) معاشرے کے مختلف طبقات، جن میں سیاستدان، ماہرین تعلیم، بیوروکریٹس اور سول سوسائٹی کے نمائندگان شامل ہیں، طویل مدتی امن و استحکام کے لیے مؤثر پالیسی سازی اور جامع طرزِ حکمرانی کو بنیادی ستون قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور معلوماتی ٹیکنالوجی سے متعلق مہارتوں جیسے جدید اوزاروں سے لیس کرنا نہایت ضروری ہے تاکہ وہ تیزی سے بدلتی ہوئی ڈیجیٹل دنیا میں مسابقت قائم رکھ سکیں۔ یہ منگل کے روز یونیورسٹی آف ہری پور میں ہونے والی گفتگو کا مرکزی نکتہ تھا۔ نوجوانوں کو امن اور استقامت کے علمبردار کے طور پر بااختیار بنانے کے لیے، اکاؤنٹیبلیٹی لیب پاکستان نے اپنے نمایاں اقدام ’’فرق پڑتا ہے‘‘ کے تحت، جو یورپی یونین کی معاونت سے اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم اور نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے اشتراک سے نافذ کیا جا رہا ہے، آج یونیورسٹی آف ہری پور میں ایک پینل مذاکرے کا اہتمام کیا۔ ڈاکٹر شائستہ جدون، رکن قومی اسمبلی، نے آج یونیورسٹی آف ہری پور میں ایک ممتاز پینل مذاکرے کی صدارت کرتے ہوئے پائیدار امن کے فروغ میں ادارہ جاتی پالیسی سازی کے اہم کردار پر زور دیا۔
اہم خبریں سے مزید