اسلام آباد (نمائندہ جنگ)چیئرمین واپڈا انجینئر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی(ر) نے گزشتہ روزخیبرپختونخوا کےضلع اپر کوہستان میں دریائے سندھ پر زیرتعمیر داسو ہائیڈروپاور پراجیکٹ کا دورہ کیا اور پراجیکٹ کی اہم سائیٹس پر جاری تعمیراتی پیش رفت کا جائزہ لیا۔ ان سائٹس میں ریور ڈائی ورشن سسٹم، مین ڈیم، پاور ہاؤس اور متبادل شاہراہ قراقرم شامل ہیں، حکام نے اب تک ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے بریفنگ دی۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پراجیکٹ کی20سائیٹس پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے۔ فروری 2023ء میں دریاۓ سندھ کا رخ موڑے جانےکے علاوہ حال ہی میں پراجیکٹ پر ديگر کئی اہم اہداف بھی مکمل کیے جا چکے ہیں۔ مین ڈیم کے دائیں اور بائیں کناروں کی کھدائی مکمل ہو چکی ہے۔ اسی طرح ہائی فلو سیزن کے دوران اضافی پانی کو گزارنے کے لیے دائیں کنارے توسیعی بائی پاس ٹنل اور اوپن چینل بھی مکمل کی جا چکی ہیں۔ اپ سٹریم اور ڈاؤن سٹریم کوفر(عارضی) ڈیمز مکمل ہونے کے بعد مین ڈیم کی فاؤنڈیشن پر کھدائی کی جارہی ہے جو اسی سال اگست میں مکمل ہو جاۓ گی۔ مین ڈیم کیلئےرولر کمپیکٹ کنکریٹ ڈالنے کا عمل بھی رواں سال دسمبر میں شروع ہو جاۓگا۔ بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پاور ہاؤس کی کھدائی کا کام جنوری 2026ء میں مکمل ہو گا۔ جبکہ شاہراہ قراقرم ون فروری 2026ء میں مکمل ہوگی جو 25کلومیٹرطویل ہے اوراس میں سات ٹنلز اور تین پل بھی شامل ہیں۔ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ سے بجلی کی پیداوار2027ء میں شروع ہوگی۔اس موقع پر چئیرمین واپڈا نے کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹرز کو ہدایت کی کہ وہ ٹائم لائنز کے مطابق پراجیکٹ کی تکمیل کیلئے اپنی کوششوں میں تیزی لائیں۔ دورے کے دوسرے مرحلے میں چئیرمین واپڈا نے مقامی عمائدین سے ملاقات کی۔ چئیرمین نے پراجیکٹ حکام کو ہدایت کی کہ مقامی افراد کے مسائل کے حل کے لئے ان کے ساتھ قریبی رابطہ برقرار رکھیں۔