پیرس (اے ایف پی) اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال تنازعات اور دیگر بحرانوں کی وجہ سے 29کروڑ 50لاکھ سے زائد افراد کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑا، جو کہ ایک نئی بلندی ہے، اور انسانی امداد میں کمی کے باعث 2025 کے لیے نقطہ نظر تاریک ہے۔خوراک کے بحران سے متعلق عالمی رپورٹ کے مطابق، شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار افراد کی تعداد میں یہ مسلسل چھٹا سالانہ اضافہ ہے۔رپورٹ میں تجزیہ کیے گئے 65 ممالک میں سے 53 میں مجموعی طور پر 29کروڑ50 لاکھ 30 ہزارافراد نے گزشتہ سال شدید غذائی عدم تحفظ کی اعلی سطح کا سامنا کیا۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے رپورٹ میں کہا کہ غزہ اور سوڈان سے لے کر یمن اور مالی تک، تنازعات اور دیگر عوامل کی وجہ سے تباہ کن بھوک ریکارڈ بلندیوں کو چھو رہی ہے، گھرانوں کو فاقہ کشی کے دہانے پر دھکیل دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پیغام واضح ہے، بھوک اور غذائی قلت ہمارے ردعمل کی صلاحیت سے زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے، اس کے باوجود عالمی سطح پر پیدا ہونے والی تمام خوراک کا ایک تہائی ضائع یا تلف ہو جاتا ہے۔