گلوبل وارمنگ کی وجہ سے چاکلیٹ انڈسٹری بہت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔
برطانیہ میں قائم کنسلٹنسی فارسائٹ ٹرانزیشنز کی حالیہ تجزیاتی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ 2023ء میں یورپی ممالک میں کھانے پینے کی دو تہائی سے زائد اشیاء ان ممالک سے درآمد کی گئیں جو دنیا میں تیزی سے رونما ہوتی موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کےلیے تیار نہیں ہیں۔
اس رپورٹ میں 6 اہم اجناس کی نشاندہی کی گئی جو گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
گلوبل وارمنگ سے متاثر ہونے والے 6 اجناس میں کوکو، کافی، سویا، چاول، گندم اور مکئی شامل ہیں۔
کوکو کی پیداوار گلوبل وارمنگ کی وجہ سے سب زیادہ متاثر ہوئی اور یورپی ممالک زیادہ تر کوکو مغربی افریقی ممالک سے درآمد کرتے ہیں جہاں بڑھتا ہوا درجہ حرارت، غیر متوقع بارشیں، اور حیاتیاتی تنوع میں کمی ذرعی نظام کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔
اس حوالے سے تجزیاتی رپورٹ کی سربراہ کیملا ہائسلوپ کا کہنا ہے کہ یہ صرف تجریدی خطرات نہیں ہیں بلکہ گلوبل وارمنگ پہلے ہی اجناس کی قیمتوں، دستیابی اور ذراعت کے شعبے سے منسلک ملازمتوں کو متاثر کر رہی ہے اور اب یہ صورتحال مزید بدتر ہو رہی ہے۔
گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر رپورٹ میں بڑے چاکلیٹ مینوفیکچررز کو آب و ہوا کی موافقت اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کےلیے سرمایہ کاری کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے تاکہ چاکلیٹ انڈسٹری کو لاحق خطرات سے نمٹا جا سکے۔
رپورٹ کے مطابق، یورپی ممالک مکئی اور گندم کی درآمدات کےلیے بھی ایسے ممالک پر زیادہ انحصار کرتے ہیں جو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔
اس لیے ماحولیاتی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین خود کو خود کفیل سمجھنا پسند کرتی ہے جبکہ اعداد و شمار یورپی ممالک کے بیرون ملک نازک ماحولیاتی نظام پر گہرا انحصار ظاہر کر رہے ہیں۔
یورپی کلائمیٹ فاؤنڈیشن کی طرف سے جاری کردہ اس رپورٹ میں کافی، سویا اور چاول کے بارے میں بھی خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔