کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی کے ایوان نے صوبائی وزیر داخلہ ضیا ءالحسن لنجار کی مورو میں واقع قیام گاہ پر مسلح افراد کے حملے اور اسے نذر آتش کئے جانے کے خلاف مذمتی قرارد اد منظور کرلی اور انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سینٹر فار ایکسیلینس کے قیام کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ،پانی کی قلت اور کے الیکٹرک خلاف اراکین کا احتجاج،پوائنٹس آف آرڈر،تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی اجلاس میں کئی بلوں کی بھی منظوری دی جبکہ اجلاس میں مختلف ارکان کی جانب سے عوامی اہمیت کے حامل کئی توجہ دلاؤ نوٹس بھی پیش کئے گئے ۔ ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر بلدیات سعید غنی نے مورو میں وزیر داخلہ ضیاءالحسن النجار کی رہائشگاہ پر حملے کے خلاف قرارداد پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا ہر کسی کا حق ہے مگرکنالز والا معاملہ اب حل ہوچکا ہے لیکن اس کے باوجود کچھ لوگ احتجاج اور ہنگامہ آرائی کررہے ہیں، یہ ایک سنگین دہشت گردی کا واقعہ ہے، آج جو لنجار کے ساتھ ہوا وہ کل کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، جو لوگ اس میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کر کے عبرت کا نشانہ بنانا چاہئے، وزیر تعلیم سردار شاہ نے بھی قرارداد کی حمایت کی اور کہا کہ حملہ آور سیاسی ورکرز نہیں لگ رہے تھے ،اپوزیشن لیڈ ر علی خورشیدی، جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر محمد فاروق اور پی ٹی آئی کے اویس احمد خان نے بھی قراداد کی حمایت کی اور اسے انتہائی افسوس ناک واقعہ قراردیا، پیپلز پارٹی کی رکن سعدیہ جاوید نے خضدار حملے خلاف مذمتی قراردا پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ، رکن سندھ اسمبلی فاروق اعوان نے اسلام آباد ایئر پورٹ کا نام شہید محترمہ بے نظیر بھٹو ایئر پورٹ رکھنے کی قرارداد پیش کی اسے بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سینٹر فار ایکسیلینس کے قیام کے بل کی منظوری کے وقت ایم کیو ایم کے رکن صابر قائم خانی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ بل اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا جائے ،وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ یہ بہت اہم بل آج کے حالات کے لیئے ضروری ہے، ایوان نے اروڑ یونیورسٹی آف آرٹ سکھر کا ترمیمی بل بھی منظور کرلیا۔ جبکہ نذیر حسین یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز میں 2 ممبران طحہٰ احمد اور عادل عسکری کی شمولیت کی منظوری دی۔ ایوان کی کارروائی کے دوران کئی ارکان نے عوامی مسائل سے متعلق اپنے توجہ دلاؤ نوٹس بھی پیش کئے ، جماعت اسلامی کے رکن محمد فاروق نے اپنے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ ان کے حلقے پی ایس 91 میں پانی کی شدید قلت ہے ، ہائڈرنٹ پر پانی کی قلت نہیں ہوتی،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کونسے شہر میں پانی ٹینکرز سے فروخت ہوتا ہے،وزیر بلدیات سعید غنی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی کہ چکا ہوں کہ شہر میں پانی کی قلت ہے،پیپلز پارٹی کے آصف موسیٰ گیلانی نے کے الیکٹرک کی لوڈشیڈنگ کے خلاف تحریک التوا وزیر پارلیمانی امور کے مشورے پر واپس لے لی ۔ ضیاءالنجار کا کہنا تھا کہ ایوان کی کمیٹی پہلے سی موجود ہے۔ فاضل رکن کی شکایت کو کمیٹی میں بھجوا دیتے ہیں۔ جس پرآصف موسی گیلانی نے تحریک التوا واپس لے لی، رکن سندھ اسمبلی محمد آصف خان نے اپنے پوائنٹ آف آرڈر میں کہا کہ آج سی ای او کے الیکٹرک کو بلایا گیا تھا مگروہ نہیں آئے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک کے سی ای او کو بلایا جائے،وزیر داخلہ نے کہا کہ سندھ اسمبلی کو کمزور نہ سمجھا جائے ،مقررہ تاریخ پر صاحب نہ آئے توگرفتاری وارنٹ جاری کریں گے، سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔