برطانیہ کی چانسلر (وزیر خزانہ) ریچل ریوز نے ایک اہم بجٹ منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس)، رہائش، دفاع اور انفراسٹرکچر کے لیے اربوں پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا گیا ہے، ساتھ ہی کچھ سرکاری محکموں کے بجٹ میں کمی کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔
ریوز نے کہا ہم برطانیہ کو نیا کر رہے ہیں، وعدہ کیا تھا کہ ہماری معاشی پالیسیوں سے ملک بھر کے عوام کو روزمرہ زندگی میں بہتری محسوس ہوگی، خاص طور پر ملازمتوں، بازاروں اور سہولتوں میں۔
انھوں نے جو اہم نکات پیش کیے انکے مطابق پناہ گزینوں کے لیے ہوٹلوں پر خرچ ختم کیا جائے گا، جس سے ایک ارب پاؤنڈ کی بچت ہوگی۔ ٹیکس بڑھانے اور مالیاتی اصولوں میں تبدیلی کے ذریعے 113 ارب پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کے لیے جگہ بنائی گئی ہے۔ تمام سرکاری محکموں کے مجموعی اخراجات میں سالانہ 2.3 فیصد اضافہ ہوگا لیکن کچھ محکموں کو بجٹ میں کمی کا سامنا ہوگا۔
ہوم آفس، ماحولیاتی امور، بلدیاتی حکومت اور فارن آفس کے بجٹ میں کٹوتی کی جائے گی، جس سے خاص طور پر بیرونی امداد پر تقریباً 7 فیصد کمی آئے گی۔ اس پر پولیس حکام اور لندن کے میئر صادق خان نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزیر خزانہ ریوز نے حزبِ اختلاف کی طرف سے لگنے والے 'کفایت شعاری کی واپسی' کے الزامات کو مسترد کیا اور کہا کفایت شعاری ایک تباہ کن فیصلہ تھا۔ اُس نے ترقی، تنخواہوں اور معیارِ زندگی کو نقصان پہنچایا۔ میری پالیسیاں مختلف ہیں، یہ لیبر پارٹی کے فیصلے ہیں۔
چانسلر نے یہ بھی تسلیم کیا کہ معاشی استحکام کے لیے کچھ مشکل فیصلے کرنا پڑے، جیسے سردیوں کے لیے ایندھن الاؤنس میں کمی، فلاحی اسکیموں میں تبدیلی اور آجروں پر نیشنل انشورنس میں اضافہ شامل ہے۔
ریوز نے کنزرویٹو اور ریفارم پارٹیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج پیش کیے گئے منصوبے اُن فیصلوں کی وجہ سے ممکن ہوئے جو ہم نے خزاں میں کیے۔ مخالف جماعتیں ان منصوبوں کی مخالفت کرتی ہیں لیکن ان کے پاس کوئی بہتر متبادل نہیں۔ اگر وہ ہماری مخالفت کرتے ہیں تو یہ سمجھا جائے گا کہ وہ بھی لز ٹرس کی طرح بغیر سوچے سمجھے خرچ اور قرض لینا چاہتے ہیں۔
برطانوی چانسلر نے کہا کہ یہ بجٹ اگلے تین سال کےلیے حکومت کا مالی خاکہ طے کرتا ہے، جس کا مرکزی مقصد یہ ہے کہ ریاستی سرمایہ کاری کے ذریعے برطانیہ کو دوبارہ ترقی کی راہ پر ڈالا جائے، چاہے اس کےلیے سخت فیصلے ہی کیوں نہ لینے پڑیں۔ ریچل ریوز نے کہا تجدید صرف باتوں میں نہیں، عوام کی زندگی، ملازمت اور بازاروں میں نظر آنا چاہیے یہی ہمارا مشن ہے۔
انھوں نے کہا کنزرویٹو شیڈو چانسلر نے کہتی ہیں کہ اخراجات میں اضافہ اس کاغذ کے قابل نہیں ہے جس پر یہ لکھا گیا ہے اور اس کا مطلب مہینوں کی قیاس آرائیاں ہوں گی کہ اس کی ادائیگی کیسے کی جائے گی۔ یہ ابھی خرچ ہے، ٹیکس بعد میں نظرثانی کریں، کیونکہ وہ جانتی ہیں کہ اسے موسم خزاں میں مزید ٹیکسوں کے ساتھ یہاں واپس آنا پڑے گا اور قیاس آرائیوں کی ایک ظالمانہ گرمی کا انتظار ہے۔
جائزہ کے مطابق صحت کی سروسز روز مرہ کے اخراجات کے لحاظ سے سب سے زیادہ ہے، جو کہ حقیقی معنوں میں ایک سال میں 3 فیصد بڑھ رہی ہے حالانکہ کنزرویٹو پارٹی کے دور میں کچھ سالوں سے کم ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہیلتھ سروس کو سالانہ 29 ارب پاؤنڈ اضافی ملیں گے۔ دفاع ان سروسز میں شامل ہے جس میں اخراجات میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جیسا کہ توقع ہے اپریل 2027 تک اخراجات GDP کے 2.6 فیصد تک بڑھ جائیں گے، حالانکہ اس میں انٹیلی جنس ایجنسیاں بھی شامل ہیں۔
اس کا مطلب دفاع کے لیے 11 ارب پاؤنڈ اور سیکیورٹی سروسز کے لیے 600 ملین پاؤنڈ اضافی ہوگا۔ ایک اور اہم فاتح انجیلا رینر کا ہاؤسنگ ڈپارٹمنٹ تھا، جہاں ریوز نے کہا کہ سماجی رہائش کو کئی دہائیوں سے نظر انداز کیا گیا تھا، لیکن اس لیبر حکومت نے نہیں۔ راتوں رات، اس نے اگلی دہائی میں 39 ارب پاؤنڈ کا اعلان کیا تھا۔ بلیک پول، پریسٹن، شیفیلڈ اور سوئیڈن ان قصبوں میں شامل ہیں جنہوں نے پہلے ہی نقد رقم کے لیے بولی لگا دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس کے تصفیے سے سب سے زیادہ ناخوش محکمہ ہوم آفس ہے، خاص طور پر پولیسنگ بجٹ، جس کے سربراہوں نے خبر دار کیا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ حکومت بھرتی اور جرائم سے نمٹنے کے حوالے سے اپنے منشور کے وعدوں سے محروم رہے گی۔
چانسلر نے کہا کہ اخراجات کے جائزے کی مدت کے دوران محکمہ کو حقیقی معنوں میں ایک سال میں اوسطاً 2.3 فیصد اضافہ ملے گا، جو کہ 2 ارب پاؤنڈ کا اضافہ ہے، لیکن فنڈنگ پولیس سروسز کے خیال سے کافی کم ہے۔ چانسلر نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ سیاسی پناہ پر نمایاں بچت ہوگی۔