• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قائمہ کمیٹی میں جھگڑا، کے الیکٹرک کے سی ای او کو اجلاس سے نکال دیا گیا

اسلام آباد( اسرار خان ) منگل کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں گرما گرم بحث اس وقت جھگڑے میں بدل گئی جب ارکانِ اسمبلی نےK-Electricکے چیف ایگزیکٹو آفیسر، مونس علوی کو"منتخب نمائندوں سے توہین آمیز اور سرکشی پر مبنی رویہ"اپنانے پر اجلاس سے باہر نکال دیا — غیر پیشہ وارانہ رویہ پر شدید ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور انہیں موجودہ عہدے کیلئے غیر موزوں قراردےد یا اور ان کے خلاف استحقاق کی تحریک لانے کا فیصلہ کیا۔کمیٹی کا اجلاس سید حفیظ الدین کی سربراہی میں ہوا ۔یہ اجلاس کراچی کی صنعتوں کوCOVIDکے دوران دی جانے والی سبسڈی پر پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے بلایا گیا تھا، تاہم کشیدگی ایجنڈے کے آغاز سے قبل ہی بڑھ گئی۔مونس علوی نے اعتراض اٹھایا کہ کراچی چیمبر آف کامرس اور دیگر صنعتی اداروں کے نمائندوں کو آن لائن شرکت کی اجازت دی گئی جبکہ انہیں یہ سہولت نہیں دی گئی۔ انہوں نے آغاز میں ہی سوال اٹھایا:"مجھے زوم آپشن کیوں نہیں دیا گیا؟"جس پر کمیٹی ارکان برہم ہو گئے۔صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب ارکان نے پوچھا کہکے الیکٹرک نےکوویڈسبسڈی سے متعلق اپنے عدالتی مقدمات کیوں واپس نہیں لیے۔ارکان نے کے الیکٹرک کے سی ای او کو اجلاس سےباہر نکلوا دیا اور ان کیخلاف تحریک استحقاق لانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے،مونس عبداللہ علوی نےبریفنگ کےد وران کہا باقی لوگوں کو زوم پر بلایاگیا اور مجھے کراچی سےبلایا گیا ، یاانہیں بھی اجلاس میں بلا لیتے یا مجھے بھی زوم پر بلالیتے اس پر سید رضا علی گیلانی نے کہا چیئرمین کا بلانے یا نہ بلانے کا اختیا ر ہے میں ممبران اور اپنی عزت پر سمجھوتہ نہیں کرسکتا انہیں اجلاس سے باہر نکالاجائے انکی موجودگی تک اجلاس میں نہیں بیٹھ سکتا،قبل ازیں چیئرمین نےکہا کے الیکٹرک کے 3219 کیس عدالتوں میں ہیں کورونا کی سبسڈی صنعت کو دی جانی تھی جو نہیں دی گئی ، کے الیکٹرک والوں نے تین عدالتوں سے حکم امتناعی لیا کراچی کی صنعت تباہ ہو گئی جس میں کے الیکٹرک کا سب سے زیادہ ہاتھ ہےکراچی چیمبر آف کامرس کے نمائندے نے کہا نیپرا کے قانون میں کہاں لکھا ہے جہاں چوری ہوتی ہے وہاں لوڈشیڈنگ کروں ، 18، 18 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو تی ہے اور پیک آورز کے پیسے بھی لیتے ہیں، انڈسٹریل ایریا میں مینٹیننس کے نام پر گھنٹوں لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے، چیئرمین نے کہاہم نے سبسڈی کے معاملے پر کہا تھاآپ کیس واپس لیں گے سی ای اونے کہا کیس واپس نہیں لیں گے اس پر علی رضا گیلانی اور سی ای او کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ،عبدالحکیم بلوچ نے کہا کے الیکٹرک والے اپنے آپکو پتا نہیں کیا سمجھتے ہیں، مبین عارف نے کہاکمیٹی اپنے اختیارات استعمال کرکے سی ای او کیخلاف فوجداری کارروائی کریں یا تحریک استحقاق لائیں، علی رضا گیلانی نے کہا اگر چیئرمین ایکشن نہیں لیں گے تو اراکین لیں گے، سی ای او نے کہا میں بورڈ میٹنگ چھوڑ کر آیا ہوں جس پر علی رضا گیلانی نے کہا آپکو اراکین پارلیمنٹ سے بات کرنے کا طریقہ ہی نہیں۔

اہم خبریں سے مزید