رواں سال سعودی حکام اور منتظمین نے شدید گرمی میں حج کے دوران عازمین حج کو گرمی سے محفوظ رکھنے کےلیے اضافی اقدامات کیے ہیں۔
سعودی عرب کے وزیر حج توفیق الربیعہ نے میڈیا کو بتایا کہ دنیا کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج ہے اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جسے ہم اولین ترجیح دیتے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کے باعث ایک ہزار 300 سے زائد عازمین حج انتقال کر گئے تھے تو اس سال حکام نے 40 سے زیادہ سرکاری اداروں اور 2 لاکھ 50 ہزار اہلکاروں کو متحرک کیا ہے اور شدید گرمی کی وجہ سے پیش آنے والے ممکنہ خطرات کو کم کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کر دیا ہے۔
توفیق الربیعہ نے مزید بتایا کہ سایہ دار جگہوں کو 50 ہزار مربع میٹر تک بڑھا دیا گیا ہے، طبی عملے کی تعداد کو بڑھایا گیا ہے اس کے علاوہ حج کے دوران 4 سو سے زائد کولنگ یونٹ بھی تعینات کیے جائیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ نئی تبدیلیاں یقینی طور پر حج کے دوران حجاج کرام کی حفاظت کو یقینی بنائیں گی۔
سعودی عرب کے وزیر حج نے بتایا کہ حج کے دوران مکہ مکرمہ کی ڈرونز سے نگرانی کی جائے گی اور ہم اس نگرانی کے لیے جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے تیزی سے فیڈ بیک حاصل کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انفراسٹرکچر کو وسعت دینے اور حجاج کی حفاظت کےلیے اضافی سیکیورٹی تعینات کرنے اور طبی عملے کی تعداد کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ سعودی حکام نے مکمل کاغذی کارروائی کے بغیر حجاج کو مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے روکنے کےلیے کریک ڈاؤن کا آغاز بھی کردیا ہے۔
توفیق الربیعہ نے بتایا کہ گزشتہ سال حج کے دوران ہونے والی 80 فیصد اموات ایسے حجاج کی تھیں جو بغیر اجازت نامے کے حج کےلیے آئے اور ایئر کنڈیشنڈ خیموں سمیت دیگر خدمات تک رسائی سے محروم رہے اس لیے اجازت نامے کا ہونا حجاج کی حفاظت کےلیے بہت ضروری ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ہم تمام مسلمانوں پر بھروسہ کرتے ہیں کہ وہ صرف اجازت نامے کے ساتھ آئیں گے اور تمام ممالک پر اعتماد کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں ہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔
سعودی عرب کے وزیر حج نے یہ بھی کہا کہ حج ایک مقدس سفر ہے جسے مملکت کی قیادت اور مملکت کے تمام لوگ سنجیدگی سے لیتے ہیں اور حجاج کی روحانی تکمیل اور حفاظت کو یقینی بنانے کےلیے سخت محنت کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں۔