نئی دہلی (جنگ نیوز)بھارت میں ہندو انتہا پسندی فوج میں بھی سرائیت کرگئی،بھارتی آرمی چیف مندر پہنچ گئے،پیشوا سے ملاقات، آذار کشمیر پر قبضے کی پراتھنا(دعا) کی گئی،ہندوپیشوا نے بھارتی آرمی چیف سے نذرانے میں آزاد کشمیر مانگ لیا،بھارتی آرمی چیف کی وردی میں ہندوئوں کے روحانی پیشواکے آشرم میں حاضری پر میڈیا میں تنقید،، بھارتی آرمی چیف کی مکمل فوجی وردی میں مذہبی لیڈر کے آشرم میں حاضری پر ملک کے اندر سے ہی تنقید شروع ہو گئی ہے۔جس پر بھارتی میڈیا میں اس حوالے سےنہ صرف سوالات اٹھائے جارہے ہیں بلکہ وہ سیاسی و دیگر حلقوںکی جانب سے بھی تنقید کی زد میں ہیں۔اس ملاقات کے بعد جگت گرو رام بھدر آچاریہ نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جب اُن سے پوچھا گیا کہ آرمی چیف بطور "دکشِنا" (روحانی نذرانہ) کیا پیش کر سکتے ہیں، تو انہوں نے آزادکشمیر کا مطالبہ کردی جسے بھارتی آرمی چیف نے قبول بھی کر لیا۔انہوں نے کہا: "بھارتی فوج کے سربراہ میرے پاس آئے۔ میں نے اُنہیں رام منتر کی دیچھا دی — وہی منتر جو ہنومان جی کو سیتا جی سے ملا تھا اور جس کی برکت سے انہوں نے لنکا پر فتح حاصل کی۔""بعد ازاں جب دکشِنا کی بات آئی، تو میں نے کہا کہ میں ایسی دکشِنا مانگوں گا جو آج تک کسی گرو نے نہیں مانگی۔ میں نے کہا، ʼمجھے پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر چاہیے، یہی میری دکشِنا ہے۔ʼ انہوں نے میری درخواست قبول کی۔ ہم پاکستان کو مناسب جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔"بھارت کے آرمی چیف جنرل اپندرا دویدی نے مدھیہ پردیش میں ہندو مذہبی لیڈر جگدگرو رام بھدراچاریہ کے آشرم میں حاضری دی۔اس موقع پر ہندوؤں کے مذہبی رہنما نے جنرل اپندرا دویدی سے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کو واپس لانے کی فرمائش بھی کردی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق رام بھدراچاریہ نے کہا کہ انہوں نے بھارتی آرمی چیف پر ویسی ہی مذہبی ذمہ داری ڈالی ہے جیسی راون کے قبضے سے سیتا کو چھڑانے کے لیے ہنومان کو دی گئی تھی۔ بھارتی آرمی چیف کے اس اقدام پر دفاعی تجزیہ کار سشانت سنگھ نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی فوجی سربراہ کی وردی میں کسی خاص مذہبی رہنما سے اس نوعیت کی ملاقات بھارت کی غیر سیاسی اور سیکولر افواج کے نظریے کو نقصان پہنچاتی ہے۔