• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: میں قرض میں ڈوبا ہوا ہوں، میرے پاس کوئی جمع پونجی یا قرض اتارنے کے لیے اسباب نہیں ہیں، میں ہر سال کسی نہ کسی طرح رقم کا بندوبست کرکے قربانی میں حصہ لیتا ہوں، کیا مجھ پر قربانی فرض ہے؟ (طفیل الدین احمد)

جواب: قربانی کے واجب ہونے کے لیے نصاب وہی ہے، جو صدقۂ فطر اور زکوٰۃ کے فرض ہونے کا نصاب ہے، زکوٰۃ کا نصاب حاجتِ اصلیہ کے علاوہ ساڑھے سات تولے سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اُس کے برابر نقد یاسامانِ تجارت کا مالک ہونا ہے۔ 

زکوٰۃ کے نصاب پر سال گزرنا شرط ہے جبکہ صدقۂ فطر اور قربانی کے وجوب کے لیے نصاب پر سال گزرنا شرط نہیں ہے، اگر عیدالفطر کی صبحِ صادق سے پہلے یا عیدالاضحی کے تین دنوں میں کسی بھی وقت نصاب کا مالک ہوگیا تو اس پر صدقۂ فطر اور قربانی واجب ہوگی۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ترجمہ: ’’قربانی ایسے آزاد مسلمان شخص کے ذمے واجب ہے جو نصاب کی مقدار کا مالک ہو اور وہ نصاب اس کی حاجاتِ اصلیہ سے زائد ہو ’’الِاخْتِیَارِ شَرْحِ الْمُخْتَار‘‘میں اسی طرح ہے اور اس نصاب میں بڑھوتری کے وصف کا پایا جانا معتبر نہیں ہے(یعنی مالِ نامی کا ہونا ضروری نہیں ہے) اور اس نصاب کی وجہ سے قربانی کا وجوب اور قرابت داروں کے نفقے کا وجوب متعلق ہوتا ہے، ’’فتاویٰ قاضی خان ‘‘میں اسی طرح ہے، (فتاویٰ عالمگیری، ج:1،ص:191)‘‘۔

مقروض شخص پر اس کے ذمے واجب الاداقرض کی ادئیگی واجب ہے، لہٰذا قرض کی ادائیگی کو ہی ترجیح دی جائے گی، کیونکہ قربانی اُسی شخص پر واجب ہے، جو قربانی کرنے کی استطاعت رکھتا ہو اور مقروض شخص کے پاس قربانی کی استطاعت ہی نہیں ہوتی۔

علامہ نظام الدینؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اگر کسی شخص پر (اتنا) قرض ہو، جس کی ادائیگی کے بعد اس کا نصاب باقی نہ رہے، تو اُس پر قربانی واجب نہیں ہے، (فتاویٰ عالمگیری ، جلد5،ص:292)‘‘۔

لہٰذا اگر آپ کا بیان درست ہے، تو شریعت کی رو سے آپ پر قربانی واجب نہیں ہے، پس جب آپ پہلے سے مقروض ہیں، تو اپنے آپ کو مزید زیرِ بار نہ کریں اور ادائیگی ٔ قرض کے لیے مادّی اسباب کے ساتھ کثرت سے یہ دعا پڑھیں : اَللَّہُمَّ اکْفِنِی بِحَلاَلِکَ عَنْ حَرَامِکَ، وَأَغْنِنِی بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ‘‘ترجمہ:’’ اے اللہ ! مجھے حلال ( رزق) اتنا عطافرما کہ حرام سے بے نیاز ہوجاؤں اور اپنے فضل سے اپنے غیروں سے بے نیاز فرما دے ،(سُنن ترمذی:3563)‘‘۔