جیو نیوز کے سینئر اینکر پرسن شہزاد اقبال نے پاک فضائیہ کی جانب سے گرائے گئے بھارتی جہازوں کے پائلٹس کے بارے میں ملنے والی معلومات بتا دیں۔
شہزاد اقبال نے حال ہی میں جیو پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی جہاں ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ پاک فضائیہ نے جو بھارتی جہاز مار گرائے تھے ان کے پائلٹس کہاں گئے؟
اُنہوں نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ ہماری انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ذریعے ملنے والی معلومات کے مطابق 2 بھارتی پائلٹس ہلاک ہوگئے تھے جبکہ 3 پائلٹس نے جہاز کے بے قابو ہونے پر جہاز سے باہر چھلانگ لگا دی تھی اس لیے زخمی ہوگئے تھے تو اُنہیں اسپتال بھجوایا گیا تھا۔
شہزاد اقبال نے بتایا کہ اب تو انٹرنیشل میڈیا بھی بھارتی جہاز گرنے کی تصدیق کر چُکا ہے اور اس کے بعد خود رافیل بنانے والی فرانسسی کمپنی نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ’پاک بھارت کشیدگی کے دوران 1 رافیل گرا ہے اور باقی کے بارے میں ہم تحقیق کر رہے ہیں‘۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اب ظاہر ہے کہ فرانسسی کمپنی اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ تو سامنے نہیں لائے گی کیونکہ رافیل ان کی پروڈکٹ ہے۔
شہزاد اقبال نے کہا کہ خود بھارتی فضائیہ کے ترجمان نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ’جنگ کے دوران نقصان تو دونوں طرف ہی نقصان ہوتا ہے‘ تو اس کا مطلب ہے کہ بھارت نے خود بھی تسلیم کرلیا کہ ان کا نقصان ہوا۔
اُنہوں نے بھارتی جارحیت پر پاکستان کے ردِعمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ردِعمل بہت بھرپور تھا جو پوری تیاری اور دانشمندی کے ساتھ دیا گیا۔
شہزاد اقبال نے کہا کہ پاکستان ایک چھوٹا ملک ہے، پاکستان کا دنیا پر بھارت جتنا اثر و رسوخ نہیں ہے تو اگر ہم بھی بھارت کی طرح جوابی کارروائی میں جارحیت پر اتر آتے اور بھارت کو بہت زیادہ نقصان پہنچاتے تو دنیا پھر ہمارے پیچھے پڑ جاتی کہ آپ لوگوں نے بھارت میں عام شہریوں کو مار دیا اور بہت نقصان کر دیا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ لیکن ہماری جوابی کارروائی بھرپور اور مناسب تھی اس لیے صرف 12 گھنٹوں میں بھارت مجبور ہوا اور جا کر جنگ بندی کروانے کے لیے امریکا کے پاؤں پکڑ لیے۔
شہزاد اقبال نے یہ بھی کہا کہ اب نریندر مودی یہ تسلیم کریں یا نہ کریں کہ جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت کی وجہ سے ہوئی دونوں ہی صورتیں نریندر مودی کے لیے بہت بڑی شرمندگی کا باعث ہیں کیونکہ وہ اب تک کہتے آئے ہیں کہ میں بہت طاقتور انسان ہوں، میرا ملک میرے کہنے پر چلتا ہے اور دنیا مجھے فالو کرتی ہے تو اب ان کا یہ بھرم ٹوٹ گیا۔
اُنہوں نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی 0-6 سے واضح کامیابی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اتفاق سے جب کشیدگی کا آغاز ہوا تو میں نے پاک فضائیہ کی صلاحیتوں کے بارے میں پڑھا جس کے بعد مجھے پتہ چلا کہ پاک فصائیہ ضرورت پڑنے پر سائبر وار فیئر، ایلیکٹرونک وار فیئر اور اسپیس وار فیئر کا بھی استعمال کر سکتی ہے۔
شہزاد اقبال نے کہا کہ یہ جاننے کے بعد میرے ذہن میں ایک سوال آیا جو میں پاک فضائیہ کے افسران سے پوچھا کہ پاکستان کا دفاعی بجٹ 9 بلین ڈالرز ہے اور اتنے بجٹ میں اگر ہمارے پاس اتنی ٹیکنالوجی ہے تو بھارت کا دفاعی بجٹ تو 86 بلین ڈالرز ہے تو ان کے پاس بھی یہ ساری ٹیکنالوجی ہوگی تو جواب میں پاک فضائیہ کے افسران نے بہت اعتماد کے ساتھ کہا کہ ہمارا سارا سسٹم بھارتی فضائیہ کے سسٹم سے زیادہ ایڈوانس ہے اور اگر جنگ چھڑی تو بھارت کو سرپرائز ملے گا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ میں نے خاموشی سے پاک فضائیہ کے افسران کی باتیں سن لیں مگر انسان کو اس طرح کی بات پر یقین تو تب آئے گا جب وقت آنے پر یہ دعوے سچ ثابت ہوں۔
شہزاد اقبال نے کہا کہ جب کشیدگی شروع ہوئی تو جو ہوا وہ ایک معجزہ تھا اور خود پاک فضائیہ کے افسران نے تسلیم کیا کہ ہمارا ایڈوانس سسٹم اور صلاحیت اپنی جگہ ہے لیکن یہ معجزہ ہے کہ بھارتی فضائیہ ہمارا کوئی جہاز نہیں گرا سکی اور نہ ہی لاک کر سکی۔
اُنہوں نے بتایا کہ جب ہمیں بھارتی جہاز گرائے جانے کی اطلاعات مل رہی تھیں تو ہم ان اطلاعات کی اپنی طرف سے پوری تصدیق کرنے کے بعد بھی براڈ کاسٹ کرتے ہوئے تھوڑا گھبرا رہے تھے کیونکہ یہ ناقابلِ یقین تھا کہ ایک کے بعد ایک پاکستان نے بھارت کے 5 جہاز گرا دیے اور ان میں رافیل بھی شامل ہیں۔
شہزاد اقبال نے بتایا کہ ایک موقع پر تو میں نے متعلقہ ذرائع کو یہاں تک کہہ دیا کہ یہ کاغذ کے جہاز تھے یا رافیل تھے کہیں ایسا نہ ہو بعد میں ہماری خبریں جھوٹی نکلیں تو مجھے آگے سے جواب ملا کہ ہم یہ خبریں پورے اعتماد کے ساتھ آپ تک پہنچا رہے ہیں۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ سب سے زیادہ حیرت مجھے اس بات پر ہوئی تھی کہ بھارتی فضائیہ ہمارا کوئی ایک جہاز بھی نہیں گرا سکی۔
شہزاد اقبال نے یہ بھی بتایا کہ جب مجھے چھٹا جہاز گرنے کی اطلاع ملی تو میری ہمت جواب دے گئی کیونکہ مجھے ڈر لگ رہا تھا کہ اگر خدا نخواستہ یہ خبر غلط ہوئی تو کیا ہوگا لیکن وہ بھی سچ ثابت ہوئی اور پاک فضائیہ کی شاندار کامیابی پوری قوم کے لیے فخریہ لمحہ بنی۔