اسلام آباد (تنویرہاشمی /ایجنسیاں )وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ٹیکسز کے نفاذ کے لیے قانون سازی نہ ہونے پر منی بجٹ لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکسز کا نفاذ نہیں کرسکے تو ہمیں 400 سے 500 ارب روپے کے اضافی ٹیکسز لگانا پڑیں گے‘مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں‘ ہرکام قرض لیکر کررہے ہیں‘ کچھ ملکی اخراجات ضرورت کے تحت بڑھائے‘ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کو مہنگائی بڑھنے کی شرح سے منسلک کیا گیا ہے‘ریٹیلرز یا ہول سیلرز سے ٹیکس لگانے کے لیے یہی رہ گیا کہ فوج یا پولیس بھجوادیں‘ پائیدار ترقی کے لئے معیشت کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کرنا ضروری ہے‘وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق ہم نے آئی ایم ایف کو زرعی ٹیکس نہ لگانے پر قائل کرلیا جبکہ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کاکہنا ہے کہ آن لائن سیل میں نہ کیش کا کوئی حساب ہے نہ آمدنی کا‘ لیول پلینگ فیلڈ پیدا کرنے کیلئے آن لائن خریداری پر 18فیصد ٹیکس نافذ کیا ‘ حکومت کے پاس سولرپینل مہنگے کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاںپوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے کیا ۔وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہٹیکسوں کے نفاذ کےلیے پارلیمان سے قانون سازی نہ ہونے کی صورت میں 400سے 500 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانا پڑیں گے‘جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ مجموعی طور پر ٹیرف رجیم میں 4فیصد کی کمی لائی جائے ، 2 ٹریلین کے اضافی ٹیکس اقدامات میں 312ارب روپے کے نئے ٹیکس ہیں ، 2 ٹریلین کے اضافی اہداف کا زیادہ تر حصہ خود مختار نمو اور انفورسمنٹ کے اقدامات سے حاصل کیا جائے گا، 9.4ٹریلین کی غیردستاویزی معیشت کو دستاویزی بنانا ضروری ہے ، ستمبر میں یورو بانڈز سے 500 ملین ڈالر پاکستان کو وصول ہو جائیں گے ، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے خزانے پر 28 سے 30 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ انکم ٹیکس کی سلیب پر 6لاکھ روپے سے 12لاکھ روپے تک آمدن پر ٹیکس ایک فیصد نہیں بلکہ 2.5فیصد کر دیا گیا ہے ‘آئی ایم ایف کے ساتھ تمام شرائط طے ہیں اور ہمیں ان کے مطابق ہی فیصلے کرنے ہیں‘ پارلیمان سے ہماری یہی گزارش ہوگی کہ وہ ٹیکسوں کے نفاذ کے لیے درکار قانون سازی کریں تاکہ ہمیں اضافی اقدامات نہ کرنا پڑیں۔