• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پروفیسر محمد فاروق دانش

’’ماحولیاتی تحفظ ‘‘ آج کی دنیا میں ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ صنعتی ترقی، بے تحاشا قدرتی وسائل کا استعمال، جنگلات کی کٹائی، آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیاں انسانیت کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہی ہیں۔ جدید دنیا میں ماحولیاتی بحران کے حل کے لیے مختلف قوانین اور پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں، لیکن اسلام نے ساڑھے چودہ سو سال قبل ہی ماحول کی حفاظت اور قدرتی توازن کو برقرار رکھنے کے قیمتی اصول واضح کر دیے تھے۔

اسلامی تعلیمات میں ماحولیات کی حفاظت کو نہ صرف ایک اخلاقی ذمے داری قرار دیا گیا ہے بلکہ اسے عبادت کا درجہ بھی دیا گیا ہے۔ قرآن و حدیث میں قدرتی وسائل،ہرے بھرے درختوں، آبی وسائل، زمین اور جانوروں کی دیکھ بھال پر زور دیا گیا ہے، اور مسلمانوں کو ان کی حفاظت کی تلقین کی گئی ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اور زمین میں فساد نہ کرو، بے شک اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ (سورۃ البقرہ: 205)یہ آیت اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ زمین کی بقا اور اس کا تحفظ انسان کی ذمہ داری ہے۔ قدرتی وسائل کی غیر ضروری تباہی، ماحولیاتی آلودگی اور زمین کی بربادی اسلامی اصولوں کے خلاف ہیں۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم زمین کو آباد کریں، اس میں بہتری لائیں اور قدرتی حسن کو برقرار رکھیں۔

مزید برآں، قرآن میں فرمایا گیا: "اور ہم نے ہر شے کو ایک خاص مقدار میں پیدا کیا ہے۔(سورۃالقمر: 49)یہ آیت قدرتی توازن کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔ ماحولیاتی نظام کو خراب کرنا، ضرورت سے زیادہ قدرتی وسائل استعمال کرنا اور زمین کی قدرتی ساخت کو نقصان پہنچانا اسلامی اصولوں کے عین خلاف ہے۔ اس کے ذمے دار وہ لوگ ہیں جو قدرتی نعمت کو بے وقعت سمجھ کر لٹانے کی راہ پر گامزن ہیں۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "کوئی بھی مسلمان جو درخت لگاتا ہے، اس میں سے جو بھی کھایا جائے وہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے، اور اس میں سے جو پرندے، جانور یا انسان کھائیں، وہ بھی اس کے لیے صدقہ شمار ہوگا۔(صحیح مسلم، حدیث نمبر 3968)

درخت لگانے کو اسلام میں ایک صدقہ جاریہ قرار دیا گیا ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف ماحول کو فائدہ پہنچتا ہے، بل کہ آنے والی نسلیں بھی اس سے مستفید ہوتی ہیں۔ درخت زمین کی خوب صورتی، آکسیجن کی فراہمی اور ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ موسم کو خوش گوار بنانے اور آلودگی کے خاتمے کے لیے شجر کاری اہم کردار ادا کرتی ہے۔

درخت زندگی کی خوب صورتی اور بقا کی ضمانت اور خوش حالی و تر و تازگی کی علامت ہیں۔ یہ ہمیں آکسیجن فراہم کرتے اور ماحول کو صاف رکھتے ہیں۔ یہ گرمی کو کم کرتے اور زمین کے قدرتی حسن میں اضافہ کرتے ہیں۔ کئی پرندے اور جانور درختوں میں اپنے گھر بناتے اور ان پر انحصار کرتے ہیں۔ درخت لگانا صرف ماحول کی حفاظت نہیں، بلکہ ایک صدقہ جاریہ بھی ہے کیوں کہ ایک بار لگایا گیا درخت نسلوں تک سایہ، پھل اور آکسیجن فراہم کرتا ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے مزید فرمایا: "اگر قیامت قائم ہو رہی ہو اور تم میں سے کسی کے ہاتھ میں درخت ہو اور وہ اس بات پر قادر ہو کہ قیامت قائم ہونے سے پہلے اسے لگا لے، تو ضرور لگائے۔"۔ (مسند احمد) یہ حدیث اس بات کا بین ثبوت ہے کہ درخت لگانے کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ قیامت کے قریب ہونے پر بھی اس عمل کو ترک نہیں کرنا چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بہتے ہوئے پانی میں پیشاب کرو اور نہ ہی اس میں گندگی ڈالو۔(سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر 347)

پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے اور اس کا ضیاع اور آلودگی انسانیت کے لیے نقصان دہ ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق پانی کو ضائع کرنا منع ہے، اور ہمیں چاہیے کہ ہم اس کی حفاظت کریں، اسے آلودہ نہ ہونے دیں اور اس کا استعمال اعتدال سے کریں۔

قرآن میں ارشاد ہے: "اور ہم نے ہر جان دار کو پانی سے پیدا کیا ہے۔" (سورۃ الانبیاء: 30) یہ آیت پانی کی اہمیت کو اجاگر کرتی اور اس کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔

قرآن میں ارشاد ہوتا ہے: "اور ہم نے ہر چیز کو ایک خاص مقدار میں پیدا کیا ہے۔"(سورۃ القمر: 49)یہ آیت قدرتی توازن کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔ ماحولیاتی نظام کو خراب کرنا، ضرورت سے زیادہ قدرتی وسائل استعمال کرنا اور زمین کی قدرتی ساخت کو نقصان پہنچانا اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "صفائی نصف ایمان ہے۔"(صحیح مسلم، حدیث نمبر 223)یہ حدیث عمومی صفائی کی اہمیت بیان کرتی ہے، جو ماحولیات کے تحفظ میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو شخص کسی جانور کو بغیر کسی جائز ضرورت کے مارے گا، اللہ اس سے حساب لے گا۔"(سنن نسائی، حدیث نمبر 4445)

جانور بھی اللہ کی مخلوق ہیں، اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنا اسلام کا ایک لازمی حصہ ہے۔ جانوروں کو تکلیف دینا، ان کے قدرتی مسکن کو تباہ کرنا اور ان کے ساتھ ظلم کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

قرآن میں ارشاد ہے: "زمین میں چلنے والے کسی جانور اور اُڑنے والے کسی پرندے کو دیکھ لو، یہ سب تمہاری ہی طرح کی انواع ہیں۔" (سورۃالانعام: 38) یہ آیت جانوروں کے حقوق اور ان کے تحفظ کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔

ہمیں ماحول کی بہتری اور اس کی حفاظت کے لیے اسلامی تعلیمات عملی اقدام اٹھانے کا درس دیتی ہیں۔ قدرتی وسائل کی دیکھ بھال، درخت لگانے، پانی کی حفاظت، زمین کی بقا اور جانوروں کے حقوق کا تحفظ اسلامی اصولوں کا بنیادی حصہ ہیں۔ اگر مسلمان ان اصولوں پر عمل کریں تو وہ نہ صرف ایک خوب صورت اور صحت مند معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں بل کہ اس دنیا کو ایک مثالی جگہ بنا سکتے ہیں۔

اسلامی تعلیمات یہ تقاضا کرتی ہیں کہ ہم ماحول کی بہتری کے لیے مناسب عملی اقدامات کریں اور اس زمین کو آباد کریں، نہ کہ اسے نقصان پہنچائیں۔ یہ صرف ہمارے ایمان کا تقاضا نہیں بل کہ سماجی اور اخلاقی طور پر بھی انسانی فلاح کے لیے ضروری ہے۔