تفہیم المسائل
سوال: کثرتِ درود کی فضیلت کتنی تعداد میں درود شریف پڑھنے سے حاصل ہوتی ہے؟ (سید احمد حسان ، کراچی)
جواب: احادیث مبارکہ میں رسول اللہ ﷺ پر بکثرت درود شریف پڑھنے کی ترغیب وارد ہوئی ہے، البتہ کثرت کی کوئی متعین تعداد بیان نہیں کی گئی ہے، یہ ہر شخص کے حسبِ حال اور حسبِ توفیق ہے اور اُس کے رسول اللہﷺ سے محبت وعقیدت پر منحصر ہے کہ وہ جس قدر چاہے، درود شریف پڑھے۔
حضرت اُبی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں: انہوں نے رسول اللہ ﷺسے عرض کی: ’’یا رسول اللہﷺ !میں آپ پر کثرت سے دُرودِ پاک پڑھتا ہوں، (ارشاد فرما دیں) کس قدر پڑھا کروں، تو ارشاد فرمایا: جتنا دل چاہے، تو آپ نے عرض کی: کیا وقت کا چوتھائی حصہ، تو ارشاد فرمایا: جتنا دل چاہے، اگر زیادہ کرو گے تو تمہارے لیے بہتر ہوگا (کہتے ہیں ) میں نے عرض کی: کیا آدھا وقت، ارشاد فرمایا: جتنا دل چاہے، اگر زیادہ کرو گے تو تمہارے لیے بہتر ہوگا، تو آپ نے عرض کی: کیا دو تہائی وقت ؟، ارشاد فرمایا: جتنا دل چاہے، اگر زیادہ کرو گے، تو تمہارے لیے بہتر ہوگا (آپ کہتے ہیں) میں نے عرض کی: میں اپنے تمام وقت میں آپ ﷺپر دُرود پڑھتا رہوں گا، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:تب تو یہ دُرود تمہارے رنج و اَلم کو دور کرنے کے لیے کافی ہے اور تمہارے سارے گناہ بخش دیے جائیں گے،(سنن ترمذی: 2457)‘‘۔
اس حدیث سے مستفاد یہ ہے کہ فرائض و واجبات وسُنن کے علاوہ نفلی عبادات میں سے کتنا وقت درود پاک کے لیے مختص کروں ،ظاہر ہے : ہرشخص کے اپنے اپنے معمولات ومشاغل ہوتے ہیں، تو رسول اللہ ﷺ نے سائل کی مرضی پر چھوڑا کہ ان اوقات کا چوتھا حصہ یا نصف حصہ یا دو ثُلث اپنے حالات کے مطابق کوئی بھی اختیار کرسکتا ہے، وہ کثرت ہی کے ذیل میں آئے گا، البتہ آپ ﷺ نے ہر بار زیادتی کو افضل قرار دیا اورجب سائل نے یہ رائے ظاہر کی کہ میں نوافل کا کل وقت درود پاک ہی کے لیے مختص کردیتا ہوں تو رسول اللہ ﷺ نے اس پر اپنی شادمانی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:’’ تب تو یہ تمہارے ہر دکھ کا مداوا ہوگا اورتمہارے گناہوں کی مغفرت کا وسیلہ بنے گا ‘‘۔
پس’’ کثرت ‘‘ ایک اضافی اصطلاح ہے، نیچے کی ہر مقدار پر جو زیادتی ہوگی، وہ کثرت ہی کہلائے گی اور اس میں اضافے کی گنجائش رہے، تاآنکہ وہ درود پاک کو اپنا کل وقتی وظیفہ بنالے ، اس پر آپ ﷺ نے اطمینان کا اظہار فرمایا اور اسے ہر لحاظ سے کافی قرار دیا۔
پس کثرت کے لیے خاص عدد یا نفلی اوقات کوئی خاص حصہ قطعیت کے ساتھ متعین نھیں ہے، لیکن کل نفلی وقت کا درود پاک کے لیے مختص کردینا بہرحال افضل واَولیٰ ہے۔ الغرض درود شریف کی کثرت کی کوئی تعداد شرعاً متعین نہیں ہے، کثرت کہاہی اسے جاتا ہے، جسے شمار کرنا ممکن نہ ہو۔
البتہ علمائے کرام اور بزرگان دین نے سہولت وآسانی اور عادت بنانے کی غرض سے روزانہ صبح وشام سو سو مرتبہ درود شریف پڑھنے کو اپنی زندگی کے معمولات میں شامل کرنا تجویز کیا ہے، اسی طرح313کا عدد ایک خاص تاثیر رکھتا ہے، کسی بھی کام میں استقامت اسے کامیابی سے ہمکنار کرتی ہے اور درود شریف کی کثرت کی عادت بڑی سعادت وخوش نصیبی ہے ۔(واللہ اعلم بالصواب )