• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ کا بجٹ پیش ہونے سے ایک دن پہلے ہمیں کم پیسوں کا کہا گیا، مراد علی شاہ

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کل پی پی نے سندھ حکومت کا 17واں بجٹ پیش کیا۔ سندھ کا بجٹ پیش ہونے سے ایک دن پہلے ہمیں کم پیسوں کا کہا گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد ملک اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کی مذمت کرتا ہوں۔

پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں شرجیل میمن، ناصر شاہ، چیف سیکریٹری سمیت دیگر بھی موجود رہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کچھ اراکین نے قرارداد لانے کا کہا تو ہم نے قانون کے مطابق فیصلہ کیا، اتنے اہم معاملے پر عالمِ اسلام سمیت ہر کوئی بات کر رہا ہے۔ کچھ لوگ انسانیت اور امن پر یقین نہیں کرتے ان کا رویہ دیکھا۔ 

ان کا کہنا ہے کہ کل بجٹ سیشن تھا، کچھ ممبران نے اس پر بات بھی کی، میں نے تجویز دی کہ اجلاس ملتوی کرکے فوری اجلاس بلا کر اس پر بحث کرتے، دہشتگردی کے خلاف قرارداد منظور ہونے میں رخنہ ڈالنے والوں کی مذمت کرتا ہوں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ پی پی کے ممبران نے اس قرارداد کو منظور کروایا۔ وفاقی حکومت اگر کہتی ہے کہ ہم آن ٹریک ہیں تو یقین کرنا پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ک ہم سے وعدہ کیا گیا کہ ایک ہزار 9 سو ارب روپے دیں گے، ہم نے اس حساب سے بجٹ بنایا لیکن صوبائی بجٹ پیش ہونے سے ایک دن پہلے خط آیا جو سمجھ سے باہر ہے، جس میں کم پیسوں کا کہا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ 12جون کو موصول ہونے والے خط کہا گیا کہ این ایف سی کےجو پیسے ہیں ان کوخرچ نہ کیا جائے۔ 19سو ارب نہیں96.17 ارب روپے دیں گے جبکہ 422.3 ارب روپے ہمیں پہلے ہی کم ملے ہیں۔ 

وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ ہم پہلے ہی آئی ایم ایف پروگرام میں ہیں ہمارا زیادہ تر ٹیکس وفاق اکٹھا کرتا ہے۔ وفاق اپنے وعدے پر پورا اترتا تو انہیں بقیہ پیسے جون میں ہی دے دیتے، لیکن صوبوں کو بڑی رقم بچا کر رکھنی ہے، خرچ نہیں کرنی۔

ان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق ہمیں 299 ارب کا سرپلس دکھانا تھا، وفاق سے کہتا ہوں کہ آپ صوبوں سے جو وعدے کرتے ہیں وہ نبھایا کریں، تنخواہیں تو ہم روک نہیں سکتے، اس لیے فنڈز کی کمی کا نقصان ترقیاتی کاموں میں ہوتا ہے۔ رواں سال 1460 جاری اسکیمیں مکمل کریں گے۔

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صاف پانی کے لیے 90 ارب روپے کی اسکیمیں شروع کررہے ہیں، روڈ نیٹ ورک پر اس مرتبہ وفاق سے بھی کافی منصوبے لیے ہیں، وفاقی ترقیاتی پروگرام میں 86 ارب روپے رکھوائے جن میں بڑے منصوبے روڈز کے ہیں۔ اس بجٹ میں کراچی کے لیے 236 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبے اس کے علاوہ ہیں، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے منصوبے پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ1 ہزار بسوں، ڈی سالنیشن پلانٹس کے منصوبے اس کے علاوہ ہیں، میگا منصوبوں کا مطلب ہےکہ وہ منصوبہ جو اسی سال مکمل کیا جائے، ہمارے پاس انجنیئرز کی اتنی تعداد نہیں کہ ایسی اسکیمیں شروع کر دیں، اس وقت 12 اسکیمیں ساڑھے17 ارب روپے کی لاگت سے جاری ہیں جبکہ مزید2 اسکیموں میں مرغی خانہ برج، کورنگی کازوے، جام صادق پل ہیں، حب ڈیم کہ بڑی اسکیم بھی اس پی ایس ڈی پی میں شامل نہیں ہیں۔

قومی خبریں سے مزید