برطانوی وزیرِ اعظم سر کیئر اسٹارمر آج کینیڈا روانہ ہو رہے ہیں، جہاں وہ وزیرِاعظم مارک کارنی سے ملاقات کریں گے۔
یہ ملاقات ہفتے کی شام اوٹاوا میں ہو گی، جو اتوار سے البرٹا میں شروع ہونے والے G7 سربراہی اجلاس سے قبل ہو گی۔
یہ ملاقات اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد عالمی رہنماؤں کی پہلی براہِ راست ملاقات ہو گی، دونوں وزرائے اعظم کی بات چیت کا محور سیکیورٹی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانا ہو گا۔
کارنی کے دفتر کے مطابق ملاقات کا مقصد ’برطانیہ اور کینیڈا کے درمیان دیرینہ اقتصادی اور سیکیورٹی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانا‘ ہے۔
برطانیہ اور کینیڈا کے درمیان گوشت اور پنیر سے متعلق تنازع کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات گزشتہ سال تعطل کا شکار ہو گئے تھے، تاہم غیر رسمی رابطے اب بھی جاری ہیں۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ نے حالیہ دنوں میں یورپی یونین، بھارت اور امریکا کے ساتھ 3 بین الاقوامی تجارتی معاہدوں کو نمایاں انداز میں پیش کیا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب عالمی معیشت سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی سے غیر یقینی کا شکار ہے۔
کارنی اور اسٹارمر کے درمیان صدر ٹرمپ کے حوالے سے رویہ کافی مختلف رہا ہے۔
اسٹارمر پر تنقید ہوئی کہ انہوں نے امریکی صدر کو ریاستی دورے کی دعوت دے کر حد سے زیادہ نرمی دکھائی، جب کہ کارنی نے کھل کر امریکا کی جانب سے کینیڈا کو ’امریکا کی 51 ویں ریاست‘ کہنے پر ناراضگی ظاہر کی۔
اتوار کو اسٹارمر اور کارنی کینیڈین راکیز میں واقع کیناناسکس، البرٹا روانہ ہوں گے، جہاں وہ فرانس، اٹلی، جاپان، جرمنی، یورپی یونین اور صدر ٹرمپ کے ساتھ 3 روزہ G7 اجلاس میں شرکت کریں گے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔