پشاور (نیوز رپورٹر)پشاور ہائی کورٹ نے شادی سے انکار پر بیوہ خاتون کو بچوں کے سامنے تشدد کے بعد بے دردی سے قتل کرنے کے مقدمے میں نامزد ملزم کی اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے ماتحت عدالت سے ملنے والی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی۔ ملزم کی جانب سے پیروی گوہر سلیم خان ایڈووکیٹ کررھے تھے استغاثہ کے مطابق ارسلان الیاس عرف سنی ساکن کوھاٹ پر الزام تھا کہ اس نے کوھاٹ کی رھائشی بیوہ خاتون مسماۃ ن سے زبردستی شادی کرنا چاہی تا ہم بیوہ خاتون کی انکار پر ملزم نے گھر کے اندر معصوم بچوں کے سامنے مقتولہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں فائرنگ کرکے قتل کردیا جبکہ بچوں کو ایک کمرے میں بند کرنے کے بعد بھی ملزم نے رات اسی گھر میں گزاری اور صبح گھر سے فرار ہوگیا۔ پولیس نے 16ستمبر 2020 کو مقدمہ درج کیا اور بعد میں اسے گرفتار کر لیا۔ ایڈیشنل سیشن جج کوھاٹ نے ملزم پر جرم ثابت ھونے پر سزائے موت اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی ملزم نے اس سزا کے خلاف عدالت عالیہ پشاور میں اپیل دائر کردی گزشتہ روز دائر اپیل کی سماعت جسٹس صاحبزادہ اسداللہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ عدالت نے دلائل کے بعد ملزم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا اور اپیل جزوی طور پر منظور کر لی۔